برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب کا کہنا ہے کہ 'برطانوی انٹیلی جنس ایجنسیز کا اندازہ تھا کہ رواں سال طالبان کابل پر قبضہ نہیں کرسکیں گے۔'
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق بدھ کو برطانیہ میں پارلیمان کی خارجہ امور کی کمیٹی میں قانون سازوں نے افغانستان کے بحران پر ہنگامی اجلاس بلا کر بحث کی۔
افغانستان سے برطانوی افواج کے انخلا کا دفاع کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ کمیٹی کو بتایا کہ انٹیلی جنس سروس نے کہا تھا 'طالبان صرف اس وقت افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے جب مغربی ممالک اپنی افواج کو وہاں سے نکال لیں گے۔'
ڈومینیک راب نے کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'انٹیلی جنس سروس کے اندازوں کا بنیادی محور مغربی افواج کا افغانستان سے انخلا تھا جس کے بعد وہاں کے حالات خراب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا اور تخمینہ لگایا گیا رواں سال کابل کے طالبان کے قبضے میں جانے کا امکان نہیں۔'
وزیر خارجہ نے کہا کہ 'اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے منصوبہ بندی نہیں کی یا وہاں سے نکلنے کے لیے دیگر تجاویز پر غور نہیں کیا۔ یہ بات واضح ہے کہ یہ رائے تمام نیٹو اتحادیوں کے درمیان پائی جاتی تھی۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'طالبان کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی خواہش واضح تھی صرف مغرب نے اس کا درست اندازہ نہ کیا، جتنی جلد طالبان نے کابل پر قبضہ کیا ان کی اس صلاحیت کا اندازہ لگانے میں نیٹو اتحادی ناکام رہے۔'
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'جو کچھ ہوا اس میں واضح سبق ہیں جو مستقبل کے لیے سیکھنے چاہئیں۔'
گذشتہ دنوں جب طالبان کابل پر قبضہ کر رہے تھے تو برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب چھٹیاں گزارنے چلے گئے تھے اور ان کی وزارت نے افغانستان سے انخلا کے لیے مدد طلب کرنے والے ہزاروں افراد کی ای میلز نہ پڑھیں، جس کے بعد وزیراعظم بورس جانسن سے ان کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔
افغانستان کے بحران سے نمٹنے کے اپنے فیصلوں کا دفاع کرتے ہوئے ڈومینیک راب نے کہا کہ انہوں نے مارچ سے اگست کے اختتام تک ایسی 40 میٹنگز یا کالز اٹینڈ کیں جن کا ایجنڈا افغانستان تھا۔
برطانوی وزیر خارجہ نے چھٹیوں پر جانے کی تاریخ کا بار بار سوال کیے جانے کا کوئی جواب نہیں دیا اور کہا کہ انہوں نے استعفیٰ دینے کا کبھی نہیں سوچا۔
ڈومینیک راب نے کہا کہ وہ علاقے کے دورے پر جائیں گے جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔ یہ ان کا بطور وزیر خارجہ علاقے کا پہلا دورہ ہوگا۔