اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مضاربہ اسکینڈل کے ملزم سیف الرحمان کی احاطہ عدالت سے گرفتاری پر قومی احتساب بیورو(نیب )کی غیر مشروط معافی مسترد کرتے ہوئے تحریری طور پر معافی نامہ جمع کرانے کا حکم جاری کردیا۔
سپریم کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مضاربہ اسکینڈل کے ملزم سیف الرحمان کی نیب کی جانب سے احاطہ عدالت میں گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی اور ڈی جی ایچ آر نیب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دورا ن ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کی جانب سے عدالت سے غیر مشروط معافی گئی۔
سپریم کورٹ نے نیب کا معافی نامہ مسترد کردیا اور تحریری طور پر معافی نامہ جمع کرانے کا حکم دیا۔
ڈی جی نیب نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ملزم سیف الرحمان پر 116 ارب روپے فراڈ کا الزام ہے اور اس کیس کے 4 لاکھ سے زائد متاثرین ہیں، ملزم ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود5روز تک بااثر شخص کے گھر چھپ گیا تھا اورملزم جس گھر میں چھپا تھا نیب ٹیم 5 روز تک گھر کے باہر رکی رہی مگر داخل نہیں ہوئی ،میرے 17 سالہ کیریئر میں اس طرح کا یہ پہلا واقعہ ہے،غیر ارادی طور پر نیب اہلکاروں نے سپریم کورٹ کے احاطہ کی توہین کی،خدشہ تھا ملزم ایران کے بارڈر سے فرار ہو جائے گا۔
قائم مقام چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا دروازہ معصوم اور ملزم سب کے لیے کھلا ہوتا ہے، اگر عدالتی دروازہ پر ظلم ہوگا تو کون عدالت آئے گا،نیب ملازمین نے احاطہ عدالت میں جو کیا اسکی کسی عدالت میں اجازت نہیں، نیب ملازمین کے کنڈیکٹ پر حکم جاری کریں گے ۔
ملزم سیف الرحمان کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب اہلکاروں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔
جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ کھوسہ صاحب، یہ جملہ نہ کہیں، عدالتی توہین ضرور کی گئی ہے، 100ارب روپے سے زائد کے فراڈ کا الزام چھوٹا الزام نہیں ہے،وقفہ کے بعد آ کر ضمانت کے معاملے کو سنیں گے۔