وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری نے "زلفی دی قلفی" نامی قلفی کے پیکٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ تصویر ملی ہے اور پسند بھی آئی، لیکن میں قسم کھاتا ہوں کہ یہ بے نامی اثاثہ نہیں ہے۔
زلفی بخاری کے اس مزاحیہ ٹوئٹ پر ایک ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے، ایک طرف لوگ ان کے حس مزاح کو سراہ رہے ہیں تو دوسری جانب ان پر تنقید بھی کی جارہی ہے۔
محمد عباس شاہد لکھتے ہیں،' جناب اوورسیز پاکستانی رل گئے عرب ممالک کے سخت رویے اور فلائیٹس بند کرنے کی وجہ سے اور آپ جہاں قلفی کی مشہوری کر رہے ہیں، جناب جو آپ کا کام ہے اس پر توجہ دیں چائینہ، انگلینڈ، سعودی عرب اور بہت سے ملکوں نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے اس پر توجہ دیں برائے مہربانی قلفی کو چھوڑیں۔'
ٹوئٹر صارفین نے پاکستان کے کچھ اینکرز کا زکر بھی کیا۔
کامران وحید نے لکھا،' ن لیگ والے دیکھ لیں تو پھر بتاتے ہیں وہ بے نامی اثاثے ہیں کے نہیں۔۔۔'
فقیر قاضی نے لکھا، 35 روپے مجھ سے لے لیتےکیونکہ اسٹوڈنٹس ویزا ک ایشو تو اٹھانا نہیں۔'
زیرک رانا نے طنزیہ کہا، ' اس پر بھی ٹیکس لگادو۔'
شہریار نے لکھا،' یہ چند روپے کی قلفی ہے ، اور بینامی اثاثے اربوں میں ہیں جیسے رنگ روڈ کے اردگرد۔'
علی بنگش نے کہا، ' اب مریم نواز نے قسم کھانی ہے کہ یہ کمپنی زلفی کی ہے۔'
سید حقان کا یکہنا تھا کہ،
واضح رہے کہ زلفی بخاری وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی رہ چکے ہیں۔ تاہم انہوں نے خود سے متعلق ایک سکینڈل سامنے آنے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اپنے ایک بیان میں زلفی بخاری نے کہا تھا کہ میں کسی بھی نوعیت کی انکوائری کا سامنا کرنے کےلیے تیار ہوں، جب تک میرا نام کلیئر نہیں ہوتا میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
زلفی بخاری نےمزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ کہا، جس پر الزام لگے، اسے کلیئر ہونے تک عہدہ چھوڑدینا چاہیے۔ اُن کا کہنا تھا کہ میرا رنگ روڈ اور رئیل اسٹیٹ منصوبوں سے کوئی تعلق نہیں، اس اسکینڈل کی تحقیقات قابل شخصیت کو کرنی چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون خصوصی نے کہا کہ میں اس معاملے میں شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کی حمایت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران میں پاکستان میں رہوں گا اور وزیراعظم عمران خان کے وژن کے ساتھ رہوں گا۔ زلفی بخاری نے یہ بھی کہا کہ میں نے اپنے ملک کی خدمت کے لیے اپنی اوورسیز لائف چھوڑ دی ہے۔
رنگ روڈ سکینڈل سے متعلق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایک مرتبہ جب انکوائری ختم ہوجائے گی اور زلفی بخاری تمام الزامات سے بری ہوجائیں گے تو وہ دوبارہ معاون خصوصی ہوں گے۔
غلام سرور خان نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم پہلے دن سے ہی مطمئن ہیں کہ ان کا اس اسکینڈل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ مجھے اس معاملے سے سیاسی لگاؤ ہے کیونکہ یہ قومی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔
غلام سرور نے کہا کہ یہ منصوبہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی بھی ایک اہم ضرورت ہے، انکوائری کرانے کی ضرورت ہے تاکہ ذمہ داروں کا احتساب کیا جاسکے۔