واشنگٹن:امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا کی طویل ترین افغان جنگ کا خاتمہ ہوگیا، امریکا کو اب افغان سرزمین سے کوئی خطرہ نہیں، انخلاء کا فیصلہ میرا اپنا تھا جس کی تمام تر ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔
افغانستان سے امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس میں قوم سے پہلے خطاب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ انخلا کے منصوبے کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے افغانستان سے امریکی انخلاء کو غیر معمولی کامیابی قرار دیا
امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے 120،000 سے زائد افراد کو نکالنے کے مشن کو ایک غیر معمولی کامیابی قرار دیا۔
جوبائیڈن نے کہا کہ اس انخلاء کی کامیابی ہماری فوج کی بے لوث جرأت کی وجہ سے ہوئی، انہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر دوسروں کی خدمت کی، تاریخ میں کبھی کسی قوم نے ایسا نہیں کیا، یہ صرف امریکا نے کیا ہے۔
جوبائیڈن نےمزید کہا کہ افغانستان سے انخلاء کا منصوبہ پہلے سے تیار شدہ تھا ،ہم نے اپریل میں امریکی انخلاء کا فیصلہ کیا جبکہ افغانستان سے انخلاء سول اور فوجی قیادت کا متفقہ فیصلہ تھا۔
امریکی صدر نے افغانستان سے امریکی انخلاء کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ 31 اگست سے قبل انخلاء کا آپریشن طالبان کی من مانی ڈیڈلائن کی وجہ سے نہیں بلکہ امریکیوں کی زندگیوں کو بچانے کیلئے طے شدہ منصوبے کے تحت کیا۔
امریکی صدر نے قوم سے خطاب میں کہاکہ ہم نے افغانستان میں 20 سال تک 30 کروڑ ڈالر روزانہ خرچ کئے جبکہ افغان جنگ میں 2400 سے زیادہ امریکی فوجی ہلاک اور تقریباً 23 ہزار زخمی ہوئے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ ہم امریکا کی اگلی نسل کو ایسی جنگ میں نہیں جھونکنا چاہتے جو بہت پہلے ختم ہوجانی چاہیئے تھی۔
'دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رہے گی '
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہاکہ ہم نے اُسامہ بن لادن کو ایک دہائی پہلے ہی سبق سکھا دیا تھا اور القاعدہ کو شکست دی ، اب دنیا بدل رہی ہے ، نئی دنیا میں داعش ، الشباب اور القاعدہ کی ذیلی تنظیمیں خطرات ہیں۔
امریکی صدر نے مزیدکہا کہ داعش کے حملے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا حق ادا نہیں کر پائیں گے جبکہ داعش خراسان کخلا ف ہماری جنگ ختم نہیں ہوئی، وہ دہشتگردی کخلا ف ایک سخت ، ناقابل معافی اور درست حکمت عملی کے ساتھ جنگ جاری رکھیں گے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ 17 دن تک 24 گھنٹے انخلا کا کام جاری رہا ، کابل ائیرپورٹ کی سکیورٹی کیلئے میں نے 6 ہزار فوجی بھیجے، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ افغان صدر ملک سے فرار ہو جائیں گے ۔
امریکی صدرجوبائیڈن نے کہا کہ طالبان کے کہنےپریقین نہیں ان کے عمل کو دیکھیں گے،اُمید ہے کہ طالبان وعدے پر قائم رہیں گے۔
'جو امریکی شہری اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں ان کی مدد کی جائے گی'
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارا مشن اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک امریکی اوراتحادی وہاں سےانخلا چاہیں گے ،ہم 90 فیصد امریکی شہریوں کو افغانستان سےنکال چکے ہیں۔
امریکی صدر نے مزیدکہا کہ ہمیں یقین ہے100 سے 200 امریکی باشندے اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں،جو امریکی شہری اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں ان کی مدد کی جائے گی۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ انخلا میں دیر کرتے تو حالات پھر بھی خطرے سے خالی نہ ہوتے ،سب کچھ بدل چکا ہے، افغانستان میں تیسری دہائی بھی گزارنا قومی مفاد میں نہیں تھا ۔
جوبائیڈن نے کہا کہ جب میں اقتدار میں آیا تو طالبان کے ساتھ 2020 کا معاہدہ طے ہو چکا تھا، ٹرمپ کی طالبان سے ڈیل کے بعد صورت حال یکسر بدل گئی تھی اگر ہم افغانستان میں مزید رہتے تو طالبان کو ہمارے فوجیوں پر حملے کا حق ہوتا ، ہم غیر معینہ مدت کیلئے مزید افغانستان میں نہیں رہ سکتے تھے ۔
امریکی صدرجو بائیڈن کا مزیدکہنا تھاکہ افغانستان میں ہمارا مفاد نہیں ، اب وقت تھا کہ جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔
'چین اور روس کی جانب سے چیلنجز کا سامنا '
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہمیں چین اور روس کی جانب سے بہت سے نئے چیلنجز کا سامنا ہے ،روس اور چین چاہتے ہیں کہ امریکا افغانستان میں الجھا رہے۔
امریکا کا افغانستان میں انخلاء مکمل
امریکا نے پیر کی شب کو 31 اگست کی ڈیڈلائن ختم ہونے سے قبل ہی افغانستان سے اپنا انخلا ءمکمل کرلیا تھا۔