افغانستان سے انخلا کے بعد "امریکی فوجیوں کی پاکستانی ایئرپورٹ پہنچنے" کی تصاویر سامنے آنے لگیں تو پاکستانی عوام کو ایک نیا شغل مل گیا۔
سوشل میڈیا پر امریکی فوجیوں کی ایک تصویر سوشل ٹائم لائنز کی زینت بنی تو جہاں یہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف تنقید کا موقع بنا، وہیں "پنجاب پولیس کی امریکی فوجیوں کی حفاظت کے لیے تعیناتی" نے میمز کا کاروبار چمکا دیا۔
ٹوئٹر پر امریکی فوجیوں کی اسلام آباد میں موجودگی کا ذکر کرنے والوں نے جہاں پنجاب پولیس کے روایتی کردار کا ذکر کرتے ہوئے "امریکی فوجیوں کی مرغا بنے تصاویر" سامنے آنے کی توقع ظاہر کی، وہیں اس کو "حالات کی ستم ظریفی" بھی قرار دیا۔
پنجاب پولیس کی حفاظتی ڈیوٹی پر تعیناتی کا ذکر کرنے والوں نے "واہ پنجاب پولیس" کا ہیش ٹیگ چڑھایا تو اس پیشرفت پر حیرت کا اظہار کیے بغیر رہ نہ سکے۔
وزیراعظم عمران خان کی تقاریر کے مشہور جملوں میں سے ایک "نچلے طبقے کو اوپر لانے" کا ذکر نکلا تو صارفین نے اسے پنجاب پولیس کی اپ لفٹنگ قرار دے ڈالا۔
پنجاب پولیس کی پولیسنگ کا ذکر کرنے والوں نے طنز و تنقید کے تیر برسائے تو کچھ صارفین نسبتا نرم لہجے کے ساتھ اسے پولیس پر ’حکومتی اعتماد‘ کہہ کر انہیں ’فخر‘ محسوس کرنے کی تلقین کرتے رہے۔
خود کو سابق فوجی کے طور پر متعارف کرانے والے عبدالرحمن ٹوانہ نامی ٹویپ نے پنجاب پولیس اور امریکی فوج کی کارکرگی کے موازنے کی دعوت دی تو لکھا ’قربانی اور کامیاب انسداد دہشت گردی آپریشنز کے معاملے میں پنجاب پولیس آگے ہے۔‘
افغانستان سے امریکہ اور اتحادیوں کے انخلا کے دوران یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان میں امریکی فوج کی موجودگی گفتگو کا موضوع بنی ہو، اس سے قبل جون کے مہینے میں بھی یہ خبریں سامنے آئیں تھیں کہ پاکستان نے امریکہ کی جانب سے فوجی اڈے دیے جانے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
تاہم ٹوئٹر صارفین کے مطابق حال یہ ہے کہ۔۔۔