کابل :افغانستان پر امریکا کا 20 سالہ قبضہ ختم ہوگیا،امریکا نے ڈیڈ لائن سے ایک دن پہلے انخلاء مکمل کرلیا ،جس پر طالبان نے جشن منایا۔
امریکا نے افغانستان سے انخلاء ڈیڈلائن سے قبل ہی مکمل کر لیا اور وہاں موجود آخری امریکی فوجی بھی رات 12 بجے سے پہلے ہی کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہو گئے۔
کابل سے آخری امریکی پرواز کی روانگی کا اعلان طالبان نے کیا جس کے فوراً بعد امریکی حکام نے برطانوی خبر رساں اداے رائٹرز کو تصدیق کی کہ امریکا نے افغانستان سے انخلا ءمکمل کر لیا ہے۔
اس آخری فلائٹ کے ساتھ ہی 11 ستمبر کے حملوں کے بعد افغانستان میں شروع ہونے والی 20 سالہ امریکی مہم ختم ہو گئی۔
امریکا کی طویل ترین جنگ میں تقریباً 50 ہزار افغان شہری، 2500 امریکی فوجی ، 66 ہزار افغان فوجی اور پولیس اہلکار، 457 برطانوی فوجی اور 50 ہزار طالبان و دیگر امریکا مخالف جنگجو ہلاک ہوئے۔
افغان جنگ کی نگرانی 4 امریکی صدور نے کی جبکہ اس پر ایک اندازے کے مطابق 2 کھرب ڈالر کے اخراجات آئے۔
جنگی اخراجات پورے کرنے کیلئے قرض کی مد میں لی گئی بیشتر رقم پر امریکا کی کئی نسلوں کو سود کی مد میں 6 کھرب ڈالرز ادا کرنے ہوں گے ۔
پینٹا گون نے بھی امریکا کا افغانستان سے انخلاء مکمل ہونے کی تصدیق کردی ہے ۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی فوج کے انخلا مکمل ہونے پر سینیئر طالبان رہنما کا کہنا ہے کہ ' ہم نے تاریخ رقم کردی'۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جزل مکنزی کی بریفنگ
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جزل مکنزی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا مکمل ہو گیا ہے امریکا کا آخری طیارہ سی17 کابل سے روانہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ انخلاء کے آخری دنوں میں 13 امریکی جانیں گئیں۔
جزل مکنزی کا کہنا تھا کہ انخلا کے دوران ہمیں اپنے پلان بدلنے بھی پڑے ،طالبان سےکہاتھا انخلاء کے دوران مزاحمت برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی افواج نے خطرات کے سامنے جرات و ہمت کا مظاہرہ کیا ، افغانستان میں امریکی افواج کو داعش سے شدید خطرہ تھا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے 6 ہزار سے زائد امریکی شہریوں کو افغانستان سے نکالا جبکہ صرف امریکی شہری نہیں بلکہ دیگر ممالک کے شہریوں کو بھی افغانستان سے نکالا گیا۔
طالبان کا جشن
اس کے علاوہ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق کابل شہر میں امریکی فوج کے انخلاء پر خوشی منا تے ہوئے طالبان چوکیوں سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنیں گئی ہیں ۔