وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں اپوزیشن نے فوج پرتنقید کی تاکہ فوج حکومت کوگرادے۔ بھارت چاہتاہےکہ پاکستان کی فوج پرتنقید ہو۔ اقتدارمیں آئے تو قرض پر سود دینے کےلئے پیسےنہیں تھے۔ ہمیں مجبوری میں آئی ایم ایف کےپاس جانا پڑا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی حکومت کی 3سالہ کارکردگی سے متعلق تقریب کا انعقاد ہوا۔
وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکھیل میں اونچ نیچ،کامیابی اورناکامی ہوتی ہے۔راہ حق پرکھڑے ہونےوالےکومشکلات کاسامناہوتاہے۔لوگ نعمتیں چاہتےہیں اورآسانیاں بھی۔اپنی غلطیوں سےسیکھ کرآگےبڑھا جاتا ہے۔کوئی ایسا کامیاب آدمی نہیں جوناکام نہ ہواہو۔پرچی پکڑکرکوئی بڑا لیڈر نہیں بن جاتا۔قائداعظم نے طویل جدوجہد سےملک بنایا۔
انہوں نےکہااقتدارمیں آئےتوقرض پرسوددینےکےلئےپیسےنہیں تھے۔پاکستان پر20ارب ڈالرزکاخسارہ تھا۔روپےکی قدرگرنے سےمہنگائی میں اضافہ ہوناتھا۔ہمیں مجبوری میں آئی ایم ایف کےپاس جانا پڑا۔آئی ایم ایف نےسخت شرائط پرقرضہ دیا۔آئی ایم ایف کی شرائط پرعمل سےعوام متاثرہوتےہیں۔
انہوں نے مزید کہامعاشی مشکلات کاشکارتھےکہ پلواماکاواقعہ پیش آگیا۔اللہ کاشکرہےکہ ہمارےپاس بہترین فوج،ایئرفورس ہے۔بھارت نےپاکستان کی حدود میں بمباری کی۔اپوزیشن نےفوج پرتنقیدکرناشروع کردی۔ یہ لوگ فوج کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں. یہ چاہتے ہیں فوج حکومت گرادے.بھارت چاہتاہےکہ پاکستان کی فوج پرتنقید ہو۔افغانستان کی صورتحال میں پاک فوج پر بھارت تنقید کر رہا ہے۔پاک فوج نے دلیری سےبھارت کومنہ توڑجواب دیا۔
وزیراعظم نے کہاکورونا کی وجہ سےمعیشت متاثرہوئی۔وباءکےباعث ترقی یافتہ ممالک نےلاک ڈاؤن لگادیا۔ دنیا نے لاک ڈاؤن کےلئےہم پر بھی دباؤ ڈالا۔ہمیں اپنے غریب عوام کا احساس کرناتھا۔لاک ڈاؤن سے غریب بری طرح متاثرہوتے۔غریبوں کےاحساس سےاللہ نےہم پررحم کیا۔اللہ تعالیٰ نےہمیں کورونا سے محفوظ رکھا۔ڈبلیوایچ اونےپاکستانی اقدامات کی تعریف کی۔
تعلیم کے متعلق بتاتے ہوئے انہوں نے کہاملک بھرمیں یکساں نظام تعلیم رائج کررہے ہیں۔انگریزوں کا بنایا ہوا تعلیم کانظام ختم کرنامشکل کام ہے۔8ویں سے10ویں تک سیرت النبیﷺنصاب میں شامل ہوگی۔ بچوں کوسیرت النبیﷺسےمتعلق بتانا لازمی ہے۔
سیاحت کے متعلق بات کرتے ہوئے کہاصرف سیاحت کےشعبےسےہم ساراقرض اتارسکتےہیں۔ماضی کے حکمران سیرکےلئےبیرون ملک جاتےتھے۔ماضی میں سیاحت کو فروغ دینےپرتوجہ نہیں دی گئی۔نیشنلائزیشن سےہم نے70کی دہائی میں انڈسٹری تباہ کردی۔برآمدات میں اضافےکےبارےمیں کبھی سوچاہی نہیں گیا۔ہمیں ملک کواپنے پیروں پرکھڑا کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہاسویت یونین کےخلاف امریکانےہمیں استعمال کیا۔امریکانےضرورت پوری ہونےپرہمیں تنہاچھوڑدیا۔ہم امریکا کی جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ بنے۔پاکستان پر480ڈرون حملے ہوئے۔دنیامیں کسی اتحادی پرکبھی بمباری نہیں ہوئی۔کسی اورکی جنگ میں80ہزارافرادکی جانیں قربان ہوئیں۔قبائلی علاقوں میں لوگوں کونقل مکانی کرنی پڑی۔ہمیں کسی کےلئے استعمال نہیں ہونا۔
انہوں نےکہاافغان دلیرقوم ہے،کسی سےنہیں ڈرتے۔افغان قوم نےکبھی غلامی برداشت نہیں کی۔کرپٹ حکومت کےلئےکوئی نہیں لڑتا۔باہرسےفتح کےلئےآنےوالوں سے افغان ہمیشہ لڑتےہیں۔پوری دنیا کونئی افغان حکومت کی مدد کرنی چاہےسے۔طالبان نےکہا ہم سب کوحکومت میں شامل کریں گے۔طالبان نے کہاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔دنیاکہتی ہےکہ ہم طالبان کودیکھیں گےکہ طالبان کتناعمل کرتےہیں۔
انہوں نے کہا غیرملکی زرمبادلہ کےذخائر بڑھ کر27ارب ڈالرز ہوگئے ہیں جو تین سال قبل 16ارب 40کروڑ ڈالرز تھے۔ہماری ٹیکس وصولی 3 ہزار 800 ارب روپے سے بڑھ کر 4ہزار700ارب روپے ہوگئی ہے اور ترسیلات زر 19 ارب 90 کروڑ ڈالرز سے بڑھ کر 29 ارب 40 کروڑ ڈالرز ہوگئی ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا صنعت کی شرح نمو میں 18 فیصد جبکہ سیمنٹ کی فروخت میں42فیصد اضافہ ہوا۔موٹر سائیکلز اور ٹریکٹرز کی فروخت میں ریکارڈ جبکہ گاڑیوں کی فروخت میں 85 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کسانوں کو 11 سو ارب روپے کی اضافی آمدن ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ہماری حکومت انصاف، انسانیت اور عزت نفس کے اصولوں پرعمل پیرا ہے.حکومت نے بااثر افراد کو قانون کے دائرہ کار میں لانے کےلئے مافیا کے خلاف جدوجہد کی ہے کیونکہ یہی وہ واحد راستہ ہے جس سے ملک کو ترقی وخوشحالی کی راہ پرگامزن کیاجاسکتا ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا پنجاب کے محکمہ انسداد بدعنوانی نے گزشتہ تین سال میں 450 ارب روپے کی ریکوری کی اس طرح نیب نے گزشتہ تین برس کے دوران 519 ارب روپے کی بازیاب کرائے ہیں۔
احساس پروگرام کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھاسماجی تحفظ کے دائرہ کار کو110ارب روپے سے260 ارب روپے تک بڑھا دیاگیا ہے۔کمزور طبقات کو تحفظ دینے اور کرونا وائرس وباء کے پھوٹنے کے بعد شروع کیے گئے کیش ایمرجنسی پروگرام کو عالمی بینک نے بھی سراہا ہے۔
ان مزید کہنا تھا کہ ہماری توجہ تعلیم کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانا ہے.یہی وجہ ہے کہ اسکول کی سطح پر طالبات کو لڑکوں سے زیادہ اسکالرشپس دی جارہی ہیں۔خواتین کے حقوق کے تحفظ کےلئے قانون سازی کی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کامیاب پاکستان پروگرام بھی ہمارے مجوزہ منصوبوں میں شامل ہے جس سے 40 لاکھ خاندانوں کو غربت سے نکالنے میں مدد ملے گی.اس پروگرام کے تحت ان خاندانوں کو کاروبار کےلئے بلاسود قرضے دیے جائیں گے۔ہرخاندان کے ایک فرد کو تکنیکی تربیت دی جائے گی ان خاندانوں کو صحت کارڈز اور گھروں کی تعمیر کےلئے آسان قرضے دیے جائیں گے.
انہوں نے کہا خیبرپختونخوا میں ہرخاندان کو صحت کارڈز دییے گئے ہیں اس سال کے آخر تک یہ سہولت پنجاب کے ہر خاندان کو بھی فراہم کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا کسانوں کی ضروری مدد کیلئے کسان کارڈ سکیم کا اجراء بھی کیاگیا ہے۔