ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن( ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کی اقسام کو نئے نام دیے ہیں، برطانوی قسم کو "الفا" اور بھارتی قسم کو "ڈیلٹا" کا نام دیا گیا ہے۔
٭ ڈیلٹا کی علامات
برطانیہ میں "زو کووڈ سٹڈی" کے لیے ایک ایپ بنائی گئی جہاں مریض اپنی علامات کی اطلاع دیتے تھے، اس تجربے سے معلوم ہوا کہ زیادہ تر کیسز میں علامات کافی ہلکی دکھائی دیتی ہیں۔
جو سب سے عام علامات سامنے آئیں ان میں گلے کی سوزش، ناک کا بہنا، سر درد، بخار شامل ہیں۔
الفا ویریئنٹ اور اصل کووڈ 19 کے برعکس ڈیلٹا ویرینئٹ کے ساتھ کھانسی کم دکھائی دیتی ہے۔ یہی معاملہ ذائقہ اور بو کے ختم ہونے کا ہے جو برطانوی مریضوں نے پانچویں نمبر پر رپورٹ کیا تھا۔
٭ الفا ویریئنٹ کی علامات
الفا میوٹیٹر کی سب سے عام علامات جن پر آپ کو توجہ دینی چاہیے، ان میں سردی کے ساتھ 37.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر بخار، خشک یا مرطوب کھانسی، ناک کا بہنا، سانس میں تنگی کی علامات جیسے کھانسی، جکڑن یا سینے میں درد اور بعض اوقات سانس لینے میں دشواری، درد (پٹھوں کا درد)، بو کے احساس کا ختم ہونا یا ذائقے کا فقدان، سر درد، نظام انہضام کی مشکلات (اسہال)، غیر معمولی تھکاوٹ (آستینیا) شامل ہیں۔
کورونا وائرس کی بہت سی شکلیں بغیر علامات کے ہوتی ہیں، مطلب یہ ہے کہ وہ علامات ظاہر نہیں کرتیں۔ ایسے غیر علامتی کیسز کی تعداد خاص طور پر بچوں میں زیادہ ہوسکتی ہے۔
کورونا وائرس علامات ظاہر ہونے سے پہلے متعدی ہوتا ہے، مطلب یہ کہ ایک متاثرہ شخص جو علامات محسوس نہیں کرتا وہ دوسروں کو متاثر کر سکتا ہے، تاہم ایک صحت مند کیریئر کم متعدی ہے کیونکہ وہ کھانسی نہیں کرتا (وائرس کھانسی اور چھینکنے کے دوران پھیلنے والی بوندوں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے)۔
دیگر غیر معمولی علامات میں آشوبِ چشم، خارش یا منہ کے زخم کی نشاندہی کی گئی ہے جو کورونا والے شخص میں ہوسکتے ہیں۔اسی طرح اگر سانس میں تنگی شروع ہوجائے، تیز یا آہستہ سانس یا سوتے ہوئے سانس لینے میں تکلیف وغیرہ تو وہ بھی کورونا کی علامت میں شامل ہیں۔