اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے صحافیوں کو حراساں کرنے کا نوٹس لے لیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس جمال خان مندو خیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2رکنی بینچ نے صحافیوں پر مبینہ حملوں اور مقدمات کیخلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ، صحافی عمران شفقت، عبدالقیوم صدیقی، عامر میر اور امجد بھٹی کی جانب سے دائر کی گئی۔
عدالت نے درخواست پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی اسلام آباد، سیکریٹری داخلہ کو رپورٹس کے ہمراہ ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا جبکہ سیکریٹری انفارمیشن، سیکریٹری اطلاعات، سیکریٹری وزارت انسانی حقوق کو بھی رپورٹس کے ہمراہ ذاتی حثیت میں طلب کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ نے صحافتی تنظیموں سی پی این ای، اے پی این ایس، پی بی اے، پی ایف یو جے کو بھی نوٹسز جاری کردیئے جبہف صحافیوں پر ہونے والے حملوں اور مقدمات کی پیش رفت رپورٹس بھی طلب کر لیں۔
عدالت نے سیف سٹی پروجیکٹ کی فوٹیج اور خرچے کی تفصیلات بھی طلب کرلیں جبکہ وزارت اطلاعات سے ایک سال کے اشتہارات اور اس سے مستفید ہونے والوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔عدالت نے حکم دیا کہ تمام تحریری جوابات 26 اگست تک جمع کرائے جائیں، کیس کو اسی بنچ کے سامنے 26 اگست کو فکس کیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ نے عوامی مفاد میں نوٹس لیا، صحافیوں کو حراساں کرنا اور ان کی آزادی رائے کا بنیادی حق تلف کرنا عوامی مفاد کا مسئلہ ہے۔