ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کہتے ہیں ہم نے غیرملکیوں کواپنےملک سے نکال دیا۔طالبان کو اس فتح پر مبارکباد دیتا ہوں۔20 سال کی جدوجہد کے بعد ہم آج آزاد ہوگئے۔
افغانستان پر قبضے کے بعد طالبان نے کابل میں نیوز کانفرنس کی۔
نیوزکانفرنس میں ترجمان طالبان نے کہا طالبان کو اس فتح پرمبارکباددیتاہوں۔تمام صحافیوں اور میڈیا نمائندگان کو شکریہ ادا کرتا ہوں۔20 سال کی جدوجہد کے بعد ہم آج آزاد ہوگئے۔ہم نے غیرملکیوں کو اپنے ملک سے نکال دیا۔میں پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہاآزادی کا حصول ہر قوم کا بنیادی حق ہے۔ہم نے بھی اس حق کو آج حاصل کرلیا ہے۔ میں اس موقع پراللہ کاشکراداکرتا ہوں۔اسلامی امارت کسی سےبھی انتقام نہیں لےگی۔ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے سامنے بہت چیلنجز ہیں۔
انہوں نے کہاہم یقینی بنائیں گے کہ افغانستان اب جنگی محاذ نہ بنے۔جن لوگوں نے ہم سے لڑائی کی ہم انہیں بھی معاف کرتے ہیں۔ہم اب کسی سے بھی جنگ نہیں چاہتے۔اسلامی امارت کسی کے ساتھ بھی جھگڑا نہیں چاہتی۔ہم نہ اندرونی اور نہ ہی بیرون دشمنی چاہتے ہیں۔مشاورت کے بعد جلد ہی ایک مضبوط اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے۔
ترجمان طالبان نے کہاکابل میں داخل ہوئےتو کچھ لوگوں نےہنگامہ آرائی کی کوشش کی۔ہم کابل کی حفاظت کی یقینی بنائیں گے۔ہر روز سیکیورٹی میں اضافہ ہوگا۔غیرملکی سفارتخانوں کی سیکیورٹی بھی ہمارےلئے بہت اہم ہے۔تمام غیرملکی ادارے،ایڈ ایجنسزیز اوردیگرکویقین دلاتےہیں۔آپکی سیکیورٹی ہماری ذمہ داری ہے۔ طالبان 24 گھنٹے اپکی حفاظت کریں گے۔
انہوں نےمزید کہاہم کابل میں کسی قسم کا انتشار نہیں چاہتے۔ہمارا پلان تھا کہ کابل آنے سے پہلے اقتدار کی منتقلی ہوجائے۔بدقسمتی سے گزشتہ حکومت انتہائی نااہل تھی۔ انتشار پھیلانے والوں نے اسلامی امارات کوبدنام کرنے کی کوشش کی۔ہمارے نام پر کابل میں کچھ کارروائیاں کی گئیں۔اسی لئے ہم نے اپنی فورسز سے کہا کہ کابل میں داخل ہوں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت بین الاقوامی برادری کو یقین دلانا چاہتے ہیں ہم کسی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔گلوبل کمیونٹی یقین کرے کہ ہم اپنے وعدے کی پاسدری کریں گے۔بین الاقوامی برادری ہم سے بھی اسی طرح تعاون کرے۔
انہوں نے یہ بھی کہاہم نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔مختلف ممالک کی مختلف پالیسیاں ہوتی ہیں۔اسلامی امارت شریعت کے تحت خواتین کے حقوق کی ضامن ہے۔تعلیم اور کھیل اوردیگرشعبوں میں تعاون کریں گے۔خواتین کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوگی۔ہم جلد ہی معیشت اور انفراسٹرکچر کوبہتر کریں گے۔ہرافغان باشندہ اپنی زندگی میں بہتری چاہتا ہے۔
ترجمان طالبان نے کہاہم اپنی قوم کے خادم ہیں۔ہمارے کلچرل فریم ورک میں پرائیوٹ میڈیا کام جاری رکھے۔لیکن اسلامی اقدار سے ہٹ کر کچھ نہیں ہونا چاہیئے۔میڈیا اپنے پروگرام کرے تو اسلامی اقدار کا خیال رکھے۔ میڈیا کی آزادی اور شفافیت بہت ضروری ہے۔میڈیاہمارےخلاف کام نہ کرے، یہ ایک نیشنل ڈیوٹی ہے۔ میڈیا قوم کے اتحاد کےلئے کام کرے۔ہم مزید پریس کانفرنسز کریں گے۔
ان کا کہنا تھاہم خواتین کو کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیں گے۔لیکن یہ آزادی اسلامی احکامات کے دائرے میں ہوگی۔ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی افغانستان چھوڑے۔کوئی آپکےدروازے پرآکردستک نہیں دےگا۔کوئی آکر آپ سے آپکی شناخت کا نہیں پوچھے گا۔20 سال میں جن ہزاروں فوجیوں نے ہم سے جنگ کی انہیں بھی معاف کردییا۔یہ لوگ چاہیں تو اپنے گھر آئیں اور اپنی فیملیز کے ساتھ رہیں۔کوئی ان سے انکے بارے میں نہیں پوچھے گا۔