طالبان 20سال بعد ایک بار پھر کابل میں داخل ہوگئے۔افغان صدراشرف غنی،نائب صدر امر اللہ صالح، حمداللہ محب اپنے حواریوں سمیت فرار ہوکر تاجکستان پہنچ گئے۔طالبان جنگجوؤں نے صدارتی محل پر قبضہ کرلیا۔
افغان میڈیاکےمطابق صدر اشرف غنی،نائب صدر امراللہ صالح،، حمداللہ محب سمیت دیگرافراد تاجکستان چلے گئے۔
اشرف غنی نےکابل چھوڑنےسےپہلےامریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور نیٹو سےہنگامی رابطے کئے۔
افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نےویڈیو پیغام میں اشرف غنی کی روانگی کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں سابق صدر کہہ کر مخاطب کیا۔
اقتدار کی پرامن منتقلی کےلئے مذاکرات جاری ہیں۔معاہدے کے بعد افغان صدرمستعفی ہو جائیں گے۔
افغان حکومت کا وفد طالبان سے مذاکرات کےلےں دوحہ جائےگا۔
علی احمدجلالی کونئی عبوری حکومت کاسربراہ مقرر کئے جانے کا امکان ہےجبکہ طالبان شوری نے ملا عبدالغنی برادرکو عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا ہے۔
صورتحال سے خوفزہ پرائیوٹ ملیشیا کے جنرل عبدالرشید دوستم، عطاءمحمدپہلےہی ازبکستان فرارہوچکے ہیں۔