افغانستان میں طالبان کی ایک کے بعد ایک کامیابیوں کے بعد مداح قومی کرکٹ ٹیم کے حوالے سے پریشان ہیں۔
تاہم دوحہ میں عرب ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ اگر طالبان برسراقتدار آئے تو افغانستان میں کرکٹ جاری رہے گی اور موجودہ ٹیم برقرار رہے گی۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان ہی افغانستان میں کرکٹ کو لے کر آئے تھے۔
حکمت حسن کے مطابق ٹیم میں دو مزید تبدیلیاں کرتے ہوئے نور علی زاردان اور حضرت زادہ کو شامل کیا گیا ہے اور حشمت اللہ شہیدی کی بطور کپتان یہ پہلی سیریز ہو گی۔
سہیل شاہین نے افغانستان میں کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا، 'کرکٹ جاری رہے گی اور جو بھی ہم سے ہو سکے تو کرکٹ میں مزید بہتری لائیں گے۔ جس وقت ہم برسراقتدار تھے تو کرکٹ کو ہم نے ہی متعارف کروایا تھا۔'
سہیل شاہین نے گفتگو میں کہا، 'مجھے یاد ہے جب میں اسلام آباد تھا تو میں اور ضعیف صاحب ٹیسٹ میچ دیکھنے گئے تھے۔ میچ دیکھنے کا وہ ایک اچھا تجربہ تھا۔ ہم خوش تھے۔ ہمارے کھلاڑیوں نے وہاں میچ کھیلا، وہ ایک شاندار میچ تھا۔ اگرچہ ہم اس میں کامیاب نہیں ہوئے تھے، لیکن انہوں نے کوشش کی۔ انہوں نے محنت کی اور اور دونوں ٹیموں میں بہت کم فرق تھا۔'
یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کے پچھلے دور حکومت میں سہیل شاہین پاکستان میں ڈپٹی سفیر اور ملا عبدالسلام ضعیف سفیر تھے۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ موجود افغانستان کرکٹ ٹیم کے یہی کھلاڑی آگے بھی افغان ٹیم میں ہوں گے اور اگر ہم کچھ اور بھی اضافہ کر سکے تو کریں گے۔
دوسری جانب افغانستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان حکمت حسن کا کہنا ہے کہ افغانستان کی ٹیم اگلے ماہ پاکستان کے ساتھ سری لنکا میں ہونے والی سیریز کے لیے تیار ہے اور امید ہے کہ اتوار کو ٹیم دورے کے لیے روانہ ہو جائے گی۔