افغان طالبان کی کابل کی جانب پیش قدمی جاری ہے، طالبان افغان دارالحکومت کابل سے11 کلومیٹر کی مسافت کے قریب پہنچ گئے ہیں، طالبان نے 34 صوبوں میں سے 20 پر قبضہ کرلیا ہے۔
تاہم، ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ طالبان جان بوجھ کر کابل پر قبضہ نہیں کررہے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے آج نیوز کے پروگرام آج رانا مبشر کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہیں تو کابل پر قبضہ کرسکتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم کابل پر قبضہ کرنے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں، چاہتے ہیں کہ کابل پر تسلط بات چیت کے ذریعے ہو۔
بی سی سی رپورٹ کے مطابق طالبان نے مزید 2 صوبوں پکتیکا اور کنٹر کے دارالحکومتوں پر قبضہ حاصل کرلیا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے چند ہفتوں کی جنگ بندی کے لیے صدارت سے استعفیٰ دیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے استعفے پر غور شروع کر دیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل سے امریکی سفارتی عملے کے انخلاء کی تیاریاں جاری ہیں، حکام نے اہلکاروں کو حساس نوعیت کا سامان تباہ کرنیکی ہدایت کردی۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلا کے لیے 3 ہزار امریکی فوجی آج (اتوار کو ) کابل ایئرپورٹ پہنچ جائیں گے۔ افغانستان کی صورتحال پر سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں پر براہ راست حملہ کرنا عالمی انسانی حقوق کے قانون کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرم کے مترادف ہے۔
دریں اثناء ایرانی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے صدارت کے عہدے سے استعفیٰ دینے پر غور شروع کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے چند ہفتوں کی جنگ بندی کے لیے صدارت سے استعفیٰ دیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اشرف غنی استعفیٰ دینے کے بعد اپنی فیملی سمیت بیرونِ ملک جائیں گے۔