اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے 4 اگست کو بھونگ شریف میں ہجوم کی جانب سے کئے گئے ہندو برادری کے ایک مندر پر حملے اور بے حرمتی کی مذمت کی ہے۔
زیادہ تر مذہبی گروہ اور مذہبی سیاسی جماعتیں ایک مقامی مولوی کی طرف سے بھڑکائے جانے کے نتیجے میں ہونے والے حملے کی مذمت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق پیر کو ایک بیان میں سی آئی آئی نے کہا، 'پاکستان میں رہنے والے غیر مسلم اقلیتوں کے جان و مال کی طرح ، ان کی عبادت گاہوں کا تحفظ ریاست کی قانونی ذمہ داری ہے۔ کسی فرد یا گروہ کو ملک میں غیر مسلم برادریوں کو نقصان پہنچانے اور ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔'
بیان میں کہا گیا ہے کہ، 'ان کی کسی بھی مذہبی عبادت گاہ کو مسمار کرنا اسلامی اور پاکستانی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔ اس جرم کے تمام مجرموں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔'
کونسل نے منہدم مندر کی تعمیر نو کے حکومتی فیصلے کا خیرمقدم کیا اور پاکستان کے چیف جسٹس کی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک قابل تعریف اقدام قرار دیا۔'
سی آئی آئی نے پنجاب حکومت کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کی گئی کارروائی کی بھی تعریف کی۔
اسل؛امی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا آئین جس میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی اور تمام شہری حقوق حاصل ہیں، کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس کی کونسل سخت مذمت کرتی ہے۔
کونسل نے یہ بھی کہا کہ پیغامِ پاکستان ایک اہم قومی دستاویز ہے جو تمام غیر مسلم شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عبادت گاہوں کے تحفظ کی بھی ضمانت دیتا ہے۔ لیکن مندر پر حملے نے اس دستاویز کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
دریں اثنا، قومی اقلیتی کمیشن کے ایک سینئر رکن کا کہنا ہے کہ، 'ملک میں پچھلے دو سالوں میں اس طرح کے آٹھ حملے ہوئے ہیں۔ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور حکومت اور حکام کی جانب سے ایک فعال نقطہ نظر کے باوجود ، مندروں پر ہجوم کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے حملوں میں ملوث افراد کو سخت سزا دینے کی ضرورت ہے۔