صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کھوکھر کے قتل میں ملوث ملزم سے ابتدائی تفتیش مکمل کر لی گئی ہے۔
لاہور کے علاقے ڈیفنس میں صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کے قتل میں گرفتار ملزم نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ وہ شادی کی تقریب میں سوا 8 بجے آ یا اور اسے سیکیورٹی نے چیک ہی نہیں کیا۔ ملزم مہمانوں کے داخل ہوا اور جا کر ان میں بیٹھ گیا۔
ملزم نے کہا کہ اسد کھوکھر اور ان کے بھائی مدثر دو بار میرے قریب سے گزرے اور جب وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار واپس جانے لگے تو تینوں بھائی ان کے ساتھ تھے۔
ملزم ناظم نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے پیچھے پیچھے مارکی سے باہر آ گیا اور وزیراعلیٰ گاڑی میں بیٹھے تو آگے بڑھ کر مبشر پر فائرنگ کر دی۔ جس پستول سے فائر کیا اس کا لائسنس تھا اور 40 ہزار کا خریدا تھا۔
ملزم نے کہا کہ منشا نامی شخص کے قتل میں 8 سال جیل کاٹ کر آیا ہوں اور مبشر کے قتل کی منصوبہ بندی خود کی تھی۔
مبشر کھوکھر کے قتل کا مقدمہ درج
دوسری جانب لاہور کے علاقے ڈیفنس میں قتل ہونے والے مبشر کھوکھر کے قتل کا مقدمہ گرفتار ملزم ناظم کے خلاف درج کیا گیا۔
درج کیے گئے مقدمے کے متن کے مطابق شادی کی تقریب جاری تھی کہ ملزم نے حملہ کر دیا۔ حملے میں فائرنگ سے مبشر کھوکھر جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوا۔
مبشر کھوکھر کا جنرل اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کرنے کے بعد لاش کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق مبشر کھوکھر کو بائیں آنکھ پر لگنے والی گولی سر کے عقب سے نکل گئی۔
فائرنگ کا واقعہ صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کے ولیمے میں پیش آیا تھا۔ واقعہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے نکلنے سے چند ہی لمحات بعد پیش آیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کے ولیمے میں فائرنگ سے اسد کھوکھر کے بھائی مبشر جاں بحق ہو گئے تھے۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسد کھوکھر کے بیٹے کی دعوت ولیمہ میں فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی تھی۔