وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے سابق معاون خصوصی عون چوہدریعہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بلا کر کہا گیا جہانگیر ترین کو چھوڑو یا عہدہ۔ اس پر گروپ سے علیحدگی کے بجائے استعفے کو ترجیح دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے عون چوہدری کو طلب کیا تھا۔ عون چوہدری پر جہانگیر ترین گروپ کے لیے لابنگ کا الزام تھا۔
عون چوہدری نے اپنے استعفے میں لکھا کہ انہیں وزیراعلیٰ آفس بلاکر ترین گروپ سے علیحدگی یا استعفیٰ کا کہاگیا اور انہوں نے جہانگیر ترین گروپ سے علیحدگی کے بجائے استعفے کو ترجیح دی۔
عون چوہدری کہتے ہیں کہ ہر کوئی جہانگیر ترین کی پارٹی کے لیے خدمات کا معترف ہے، انہوں نے 2018 انتخابات میں کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ پنجاب اور مرکز میں حکومت کے قیام میں بھی جہانگیر ترین نے اہم کردار ادا کیا۔
دوسری طرف عون چوہدری سے استعفیٰ لیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ان سے بھی استعفے طلب کیے گئے تو وہ بھی تیار ہیں۔ استعفے مانگے گئے تو دے دیں گے لیکن جہانگیر ترین کو نہیں چھوڑیں گے۔
راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ آئندہ چند روز میں مشترکہ فیصلہ کریں گے، دباؤ ڈال کر استعفے لینے سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔