اسلام آباد:رحیم یار خان میں مندر پر حملے کیخلاف جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت قومی اسمبلی کااجلاس ہوا، جس میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کی جانب سے پیش کی گئی رحیم یار خان میں مندر پر حملے کی قراردادکو متفقہ طور پر منظورکرلیا گیا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان مندر پر حملے کی مذمت کرتا ہے، واقعے پر قوم اقلیتوں کے ساتھ ہے،قومی اسمبلی کے اجلاس میں رحیم یارخان میں مندر کی توڑ پھوڑ پر بحث کی گئی۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں بحیثیت مسلمان اور انسان اس واقعے پر دکھ ہے، جس نے یہ واقعہ کیا اس کا اسلام کیا انسانیت سے بھی رشتہ نہیں ہے، علماء نے بھی اس واقعے کی مذمت کی، اس معاملے پر ہم سب ایک ہیں۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہم تو خود بابری مسجد کو رو رہے ہیں، ہم تو خود اس کے ستائے ہوئے ہیں، وزیراعظم ، حکومت اور پورا ایوان ہندو برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے، جب بھی ایسا واقعہ ہوا ہے حکومت نے اس کیخلاف کارروائی کی ہے۔
وزیر مملکت نےمزیدکہا کہ مندر یا مسیحی عبادت گاہ کو نقصان پہنچایا جائے تو ہماری سپریم کورٹ، حکومت اور پارلیمنٹ اقلیت کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے جبکہ بھارت میں سپریم کورٹ اور مودی حکومت اقلیت کے خلاف کھڑی ہوتی ہے، یہی فرق ہے بھارت اور پاکستان میں۔
علی محمد خان نے کہا کہ اس دکھ میں ایوان ہندو برادری کے ساتھ کھڑا ہے، وزیراعظم نے واقعے کی مذمت کی اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہچانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیرمملکت علی محمد خان نے مزیدکہا کہ آئین پاکستان اقلیت کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، ایوان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا عزم کرتا ہے اور ہندو برادری کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ وزیر اعظم نے مندر واقعہ کا نوٹس لیا ہے، مقدمہ درج ہو چکا، مندر کی تزئین حکومت خود کرے گی۔