اسلام آباد:مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیرقانونی اقدامات کے 2 سال مکمل ہونے پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے آج یوم استحصال منایا جارہا ہے۔
یومِ استحصال کشمیر کے موقع پر صبح 9 بجے ایک منٹ کیلئے ٹریفک بندہوگا اورخاموشی اختیارکی جائے گی جبکہ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا جائے گا۔
مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت پر بھارت کے ڈاکے کو 2 سال گزرگئے، دو سال پہلے آج ہی کے دن مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کی تھی اور ریاست کا درجہ چھین لیا تھا، علیحدہ پرچم بھی اتار لیا تھا۔
مودی حکومت نے مقبوضہ جموں کشمیرکو بھارتی یونین کا علاقہ قرار دیا تھا جس کخلا ف کنٹرول لائن کے دونوں جانب یوم استحصال کشمیر منایا جارہا ہے۔
اس موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جارہی ہے جبکہ سری نگر کے لال چوک تک مارچ کیا جائے گا اور سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے۔
بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کیسے ختم کی؟
بھارت نے 5 اگست 2019 کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام 2 حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرائے۔
آرٹیکل 370 کیا ہے؟
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے،آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کےا جا سکتے،بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجی تعینات
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ کیا گیا، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند کی گئی جب کہ کئی بڑے اخبارات کو بھی شائع ہونے سے روکا گیا۔
بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کردیا، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔