سائبر سکیورٹی ماہر اور "Have I been pawned" نامی ویب سائٹ کے مالک ٹرائے ہنٹ کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصے میں 500 ملین موبائل نمبرز جب کہ چند ملین ویب ایڈریسز ہیک کیے گئے ہیں، لیکن ان کا پتا لگانے کیلئے ہر صارف کے پاس ہر قسم کی معلومات نہیں ہوتیں۔
ایسے میں آپ کیسے یہ جان سکتے ہیں کہ آیا ہیک کیے گئے ڈیٹا میں آپ کا اکاؤنٹ بھی شامل ہے یا نہیں؟
ٹرائے ہنٹ نے بتایا جب فیس بک کے ڈیٹا لیک کی خبریں وائرل ہونا شروع ہوئیں تو ان کی ویب سائٹ کو ’غیر معمولی ٹریفک‘ ملنا شروع ہو گیا۔
اگر آپ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کا ڈیٹا ہیک ہوا ہے یا نہیں تو درج ذیل طریقہ کار کے ذریعے یہ جانا جاسکتا ہے۔
اس کیلئے آپ "Have I been pawned" ویب سائٹ پر جائیے، آپ کے پاس ان پٹ باکس کھل جائے گا۔ یہاں انٹرنیشنل فارمیٹ میں اپنا نمبر درج کریں۔
مثال کے طور پر اگر آپ کا فون نمبر ********-0341 ہے ، تو آپ ٭٭٭٭٭٭٭٭92341+ درج کریں۔
اگر آپ کو ’good news ‘میسیج موصول ہو تو آپ کے لیے خوشی کی خبر ہے, جس کا مطلب ہے کہ آپ کا نمبر فیس بک ڈیٹا لیک ہونے والے نمبرز میں شامل نہیں۔
لیکن اگر آپ کو ’oh no‘ کا میسیج موصول ہو تو سمجھ لیں آپ کی آئی ڈی اور نمبر ہیک کیا جاچکا ہے۔
واضح رہے سوشل میڈیا پرچند ماہ قبل یہ خبر گردش کرتی دکھائی دی کہ عالمی سطح پر مقبول پلیٹ فارم فیس بک کے 106 ممالک سے تعلق رکھنے والے 50 کروڑ صارفین کی معلومات لیک ہوگئی ہیں۔
ہیکرز کی جانب سے صارفین کے فون نمبرز، نام، گھروں کے پتے، ای میل ایڈریس اور دیگر ذاتی معلومات انٹرنیٹ پر ڈال دی گئیں۔
فیس بک ڈیٹا لیک کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے لیک ہونے والے ڈیٹا میں فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کا فون نمبرز بھی شامل تھا۔
ماہرین کے مطابق ڈیٹا بیس میں 106 ممالک کے 53 ملین سے زائد فیس بک صارفین کا ڈیٹا شامل ہے جن میں 30 ملین امریکی، 11 ملین برطانوی اور 7 ملین آسٹریلوی شامل ہیں۔
اس حوالے سے فیس بک کا کہنا تھا کہ ہیک کیا گیا ڈیٹا 2019کے ڈیٹا لیک آپریشن میں شامل ہے تاہم پرائیویسی مانیٹرنگ کی جانب سے لیک ہونے والے ڈیٹا کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق لیک کیا جانے والا ڈیٹا ہیکررز فورم پر بڑے پیمانے پر دستیاب ہے۔
ڈیٹا لیک ہونا خطرناک کیوں ہے؟
بطور سوشل میڈیا صارف سب سے پہلے آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ڈیٹا لیک ہونے کے خطرات کیا ہیں اور لیک کیے گئے ڈیٹا کو کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ لیک کیا گیا ڈیٹا ٹیلی مارکیٹنگ میں سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے، اس ڈیٹا کی بنیاد پر بینک میں آپ کے نام پر اکاؤنٹ کھولا جاسکتا ہے، ڈیٹا کی مدد سے صارف کا فیس بک انسٹاگرام، جی میل اور ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک کیا جاسکتا ہے۔