کراچی میں قائم سب سے بڑے ویکسی نیشن سینٹر میں ایک بار پھر مشتعل افراد نے ہنگامہ آرائی کی جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے ویکسینیشن کے عمل کو معطل کرنا پڑ گیا۔
سندھ میں بڑھتے کورونا کیسز اور بھرتے اسپتالوں کے باوجود شہری باز نہیں آرہے اور مسلسل لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
چاہے سڑکیں ہوں، گلیاں ہوں، ٹرانسپورٹ ہو یا پھر ویکسینیشن سینٹرز۔ عوام ایس او پیز کی دھجیاں اڑانے میں عمل پیرا ہیں۔
جبکہ سڑکوں پر قائم پولیس ناکے بجائے لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کروانے کے صرف خانہ پوری میں مشغول ہیں۔
ایک طرف تو عوام پر زور دیا جارہا ہے کہ ویکسین لگوائیں ورنہ سم بند کردی جائے گی تو دوسری طرف حکومت سندھ کو ویکسین کی قلت کا سامنا ہے۔
عوام ویکسینیشن کیلئے جوق در جوق گھروں سے نکلے تو انہیں پولیس کی جانب سے کی گئی بند سڑکوں کی وجہ سے لمبے چکر کاٹ کر ویکسینیشن سینٹرز پہنچنا پڑا۔
پہنچنے پر معلوم ہوا کہ ویکسین اور عملے کی قلت ہے، جس پر عوام مشتعل ہوگئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی۔
کئی گھنٹوں تک اپنی باری نہ آنے پر قطار میں لگے شہری مشتعل ہوگئے اور انہوں نے دوسری بار ہنگامہ آرائی کی۔
مشتعل افراد نے پہلے صبح اور پھر شام کو ویکسینیشن سینٹر میں کھڑکیوں و دروازوں کے شیشے توڑے۔
پولیس کی جانب سے مشتعل افراد کو منتشر کرنے کی کوشش میں بھگدڑ مچی، جس کی وجہ داخلی دروازہ ٹوٹ گیا اور ایک سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوا۔
انتظامیہ کے مطابق مشتعل افراد نے ویکسینیشن سینٹر میں ڈیوٹی دینے والے نرسنگ عملے کو زدوکوب کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا، جس کے بعد ایک ہال میں ویکسینیشن کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے تین روز قبل ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سمیں بلاک کرنے اور ان پر مختلف پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا، جس کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد ویکسین لگوانے پہنچی۔
یہ سلسلہ گزشتہ دو ، تین روز سے جاری ہے۔ عملے کی قلت اور شہریوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ایکسپو سینٹر میں ناخوشگوار واقعات پیش آرہے ہیں۔