محکمہ داخلہ سندھ نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے نیا تصحیح شدہ نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
تصحیح شدہ نوٹی فکیشن کے مطابق سندھ میں شہروں کے درمیان چلنے والی انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بند رہے گی، تاہم بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کھلی رہے گی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق دو اگست کو کیمبرج اسکول سسٹم کا امتحان معمول کے مطابق ہوگا۔ لیکن ایس او پی پرسختی سے عمل کرنا ہوگا۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی ہوگی، جبکہ گاڑیوں میں دو سے زیادہ افراد ہنگامی صورتحال میں ہی سفر کرسکیں گے۔ بسوں کا پہیہ بھی رک جائے گا، صرف رکشا ٹیکسی چلیں گے
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کریانہ، بیکری، سبزی، گوشت کی دکانیں شام 6 بجے تک کھلیں گی۔ جبکہ ریسٹورنٹس سے صرف ہوم ڈیلیوری کی اجازت ہوگی۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ تمام امتحانات بھی 8 اگست تک ملتوی کردیے گئے ہیں اور تمام جامعات کو بھی 8 اگست تک بند کردیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ تعلیمی، تجارتی، مذہبی، تفریحی اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی مکمل پابندی ہوگی جبکہ نماز جنازہ اور دیگر مذہبی رسومات ایس ایچ او کے علم میں لاکر ادا کی جائیں گی۔
دوسری جانب کراچی کے تاجروں نے حکومت سندھ کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے سندھ حکومت سے لاک ڈاؤن کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک بیان میں ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصر مگوں کا کہنا تھا کہ انڈسٹر ی کو ہفتے میں سات دن کھلا رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے، ویکسینیشن کے ساتھ کاروبار اور معاشی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے، صنعتوں اور کاروبار کو تالا لگا تو تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکیں گی۔
تاجر ایکشن کمیٹی کے رہنما رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومتی وفد کو مکمل لاک ڈاؤن نہ کرنے اور کاروبار کے اوقات بڑھانے کی تجویز دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
آل پاکستان انجمن تاجران نے بھی لاک ڈاؤن کا فیصلہ مسترد کردیا، تاجر رہنما جاوید قریشی کا کہنا ہے کہ ایس او پیز پرعمل کررہے ہیں، کاروباری بندش قبول نہیں، سندھ حکومت لاک ڈاؤن کا فیصلہ واپس لے۔
خیال رہے کہ سندھ حکومت نے کورونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر صوبے بھر میں 31 جولائی سے 8 اگست تک لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔