مودی سرکار کی جانب سے حریت رہنماؤں کی جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے، بھارتی حکومت نے اسرائیلی سافٹ ویئر "پیگاسس" کے ذریعے ان 25 کشمیری رہنماؤں کی بھی جاسوسی کی جو دہلی کی سرکاری پالیسی کو تسلیم نہیں کرتے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق جاسوسی کا یہ عمل 2017 سے 2019 تک جاری رہا، اس عمل میں بھارت کی ایک ایسی ایجنسی ملوث تھی جو اسرائیل کے این ایس او گروپ کی خدمات حاصل کرتی ہے۔
دی ہندو کے مطابق جاسوسی کے لیے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما سید علی شاہ گیلانی کے خاندان کے 4 افراد کے فون کو ہدف بنایا گیا، ان افراد میں سید علی گیلانی کے داماد، صحافی افتخار گیلانی اور ان کے سائنس دان بیٹے نسیم گیلانی بھی شامل تھے۔
کُل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کے فون کو بھی نشانہ بنایا گیا اور ان کے ڈرائیور اور انسانی حقوق کے رہنما وقار بھٹی کے فون کو بھی ہدف بنایا گیا۔ ساتھ ہی حریت پسند رہنما بلال لون اور ایس اے آر گیلانی کے فون کا بھی تجزیہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے خاندان کے 2 افراد کے فون کی بھی جاسوسی کی گئی، یہ اقدام ایسے وقت کیا گیا جب محبوبہ مفتی مقبوضہ وادی کی وزیراعلیٰ اور بی جے پی کی اتحادی تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 5 کشمیری صحافیوں کے فون کی بھی جاسوسی کی گئی۔