ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے بھی افغانستان کے پاکستان پرعائد الزامات مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک مؤقف اختیارکیا اور کہا کہ پاکستان کی طرف سے افغانستان میں کوئی در اندازی نہیں ہورہی، دہشت گردی کےسارے مراکز افغانستان میں موجود ہیں، الزام تراشی جاری رہی تو حالات بہتر نہیں ہوسکتے۔
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہحقیقت میں افغانستان کی طرف سے دراندازی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر پر ہمارے جوانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، الزام تراشی جاری رہی تو حالات بہتر نہیں ہوسکتے۔
جنرل فیض حمید نے واضح کیا پاکستان افغانستان میں کسی دھڑے کی حمایت نہیں کررہا، پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں تمام گروپوں میں مذاکرات کے نتیجے میں امن قائم ہو۔ پرامن اور مستحکم افغانستان ہی پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے مفاد میں ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی کو مخاطب کرتے ہوئےکہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان نہیں، الزامات لگانا غیرمنصفانہ اور ناانصافی ہے۔ امن عمل میں افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر پاکستان ہی لے کر آیا، جب پاکستان پر الزامات لگائے جاتے ہیں تو بہت مایوسی ہوتی ہے۔