تاشقند:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغان صورتحال کا پاکستان پر الزام لگانا غیرمنصفانہ ہے، طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی سب سے زیادہ کوشش پاکستان نے کی، افغان صدر کی الزام تراشی سے مایوسی ہوئی، جب امریکی فوج افغانستان میں تھی، اس وقت طالبان کو مذاکرات کی دعوت دینی چاہیئے تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے تاشقندمیں وسطی وجنوبی ایشیاء کےعلاقائی ممالک کےدرمیان کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ خطےکی امن او سلامتی سب سے اہم ہے،افغانستان وسطی وجنوبی ایشیا کے درمیان پل کاکردارادا کرسکتاہے،ہماری ترجیح افغانستان میں استحکام ہے،افغانستان میں بدامنی کا اثر پاکستان پر بھی ہوتا ہے،افغانستان میں خراب حالات سےسب سےزیادہ پاکستان متاثرہوتاہے،پاکستان میں دہشتگردی سے70ہزارسےزائد جانیں قربان ہوئیں۔
وزیراعظم نے افغان صدر اشرف غنی کو کھری کھری سنا تےہوئے کہا کہ افغان صورتحال کا پاکستان پر الزام لگاناغیرمنصفانہ ہے،طالبان کومذاکرات کی میزپرلانےکیلئےپاکستان سےزیادہ کسی نےکردارادا نہیں کیا،پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میزپرلانےکیلئےکوشش کی،مجھےمایوسی ہوئی ہےکہ پاکستان پر الزام لگائےجاتےہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے امریکا پر بھی تنقید کرتےہوئے کہا کہ جب نیٹو کے ڈیڑھ لاکھ فوجی افغانستان میں تھے اس وقت طالبان کو مذاکرات کی دعوت کیوں نہیں دی گئی، اب طالبان کیوں امریکا کی بات مانیں گےجب افغانستان سےفوجیوں کا انخلا ہورہاہے ،اسلحہ کےزور پر افغان مسئلے کا کوئی حل نہیں،مسئلہ کشمیرپاکستان اوربھارت کےدرمیان سب سےبڑا مسئلہ ہے،کشمیر کا مسئلہ حل ہونے سے خطے پر مثبت اثر پڑے گا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کامیاب کانفرنس منعقد کرنےکیلئےازبکستان کےصدرکاشکریہ ادا کرتے ہیں،افغان شورش سےمزید مہاجرین کاپاکستان آنےکا خدشہ ہے،پاکستان مزید افغان مہاجرین برداشت کرنےکامحتمل نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گوادرپورٹ پرمعاشی سرگرمیاں مارچ2019سےشروع ہوئی،سی پیک بی آر آئی کا فلیگ شپ منصوبہ ہے،سی پیک علاقائی روابط میں بھی اہم کردار ادا کرےگا۔