صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے ان کی جگہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سید ظہور احمد آغا کو نیا گورنر مقرر کردیا ہے۔
سید ظہور احمد آغا کا تعلق بلوچستان کے ضلع پشین سے ہے، جو بنیادی طور پر ایک تاجر ہیں۔ وہ کئی آٹا ملوں کے مالک اور کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے رکن بھی ہیں، ساتھ ہی آل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے چئیرمین بھی رہ چکے ہیں۔
وہ گزشتہ تقریباً 15 سالوں سے پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ ہیں۔ ظہور آغا پارٹی کے دیرینہ اور سرگرم کارکن ہیں۔ وہ پارٹی میں صوبائی نائب صدر سمیت مختلف اہم عہدوں پر کام کرچکے ہیں۔
سید ظہور احمد آغا اس وقت پی ٹی آئی بلوچستان سینٹرل ریجن کے سینئر نائب صدر ہیں۔ انہوں نے 2013ء کے عام انتخابات میں کوئٹہ سے بلوچستان اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب بھی لڑا تاہم کامیاب نہ ہوسکے۔
مارچ 2021 کے سینیٹ انتخابات میں ظہور آغا کو پارٹی ٹکٹ جاری کیا گیا تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی ہدایت پر آزاد امیدوار محمد عبدالقادر کے حق میں دستبردار ہوگئے۔
پارٹی کے سرگرم کارکن کو آزاد امیدوار کے حق میں دستبردار کرانے پر پی ٹی آئی اور عمران خان کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ظہور آغا کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے قریبی دوست ہیں۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق قاسم سوری نے ہی وزیراعظم عمران خان کو انہیں گورنر بنانے پر قائل کیا ہے۔
سید ظہور احمد آغا نے گورنر مقرر ہونے کے بعد کہا ہے کہ وہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے اعتماد پر پور اترنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ناراض بلوچ رہنماؤں سے بات چیت کرکے انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔ عمران خان اقتدار میں آنے سے پہلے بھی بلوچستان کے مسئلے کو بات چیت اور سیاسی طریقے سے حل کرنے پر زور دیا کرتے تھے۔
ظہور آغا نے کہا کہ گورنر کا منصب صوبے اور وفاق کے درمیان پل کی مانند ہے۔ کوشش ہوگی کہ مرکز اور صوبے کے درمیان بہترین کوآرڈنیشن ہو، صوبے میں تعلیم کی بہتری کے لئے میرٹ کے نفاذ اور اس پر عمل درآمد کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔