اسلام آباد ہائیکورٹ نےنیویارک پراپرٹی کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی 28 جولائی تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
سابق صدر آصف زرداری کی نیویارک اپارٹمنٹ انکوائری میں ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔
سابق صدر آصف علی زرداری بیماری کے باعث ایمبولینس میں عدالت پہنچے اور اپنی حاضری لگوائی۔
آصف علی زرداری کے وکلاء کی جانب سے نیویارک اپارٹمنٹ کیس میں عبوری ضمانت کی درخواست جمع کروائی گئی۔
’نوازشریف کو کوئی مشورہ نہیں دوں گا آنا چاہیں توبسم اللہ ، نہ آئیں توان کی مرضی‘
عدالت سے واپسی پرصحافیوں نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو وطن واپسی سے متعلق مشورےکا سوال کیاتو آصف زرداری نے کہاکہ میاں صاحب کو کوئی مشورہ نہیں دیں گےآنا چاہیں تو بسم اللہ ، نہ آئیں تو ان کی مرضی ،میاں صاحب کا ڈومیسائل بہتر ہے۔
کشمیر انتخابات کےسوال پر آصف زرداری نے کہاکہ کشمیر انتخابات میں وہی ہوگا جو ہوتا رہا ،ایک جماعت ہونے کے ناطے پیپلزپارٹی کشمیرکا مقدمہ لڑرہی ہے، ہم پچاس ساٹھ سال سےکشمیر کیلئے لڑرہے ہیں۔
سلیکٹر کے پیغام کے سوال پر سابق صدر نے کہاکہ اس ملک میں رہتے ہیں سلیکٹرز کو میڈیا کے ذریعے کیوں پیغام دوں؟۔
سابق صدر آصف زرداری نے مزیدکہاکہ بلاول بھٹو زرداری کانفرنس میں شرکت کیلئے امریکا جا رہے ہیں۔
صحافی نے سوال کا کہ پی ٹی آئی حکومت کوکب تک دیکھ رہے ہیں؟جس کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کب ہے؟ کیا آپ کو پی ٹی آئی کی حکومت نظرآتی ہے؟ ۔