تحریک انصاف سندھ اسمبلی میں تنہائی کا شکار ہوگئی، 8 ارکان پر اجلاس میں شرکت پر پابندی کے خلاف پی ٹی آئی اراکین کا اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ جاری ہے، اسمبلی کی سیڑھیوں پر پی ٹی آئی رہنما صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے رہے، تاہم دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی کاروائی میں شرکت کی۔
سندھ اسمبلی اجلاس سے تحریک انصاف کے ارکان کا بائیکاٹ جاری ہے۔ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی سربراہی میں پی ٹی آئی اراکین نے اسمبلی سڑھیوں پر احتجاج کیا۔
پی ٹی آئی اراکین باہر احتجاج کرتے رہے مگر اتحادی ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور دیگر اپوزیشن اراکین اجلاس میں شریک رہے اور کاروائی میں بھرپور حصہ بھی لیا۔
وقفہ سوالات کےدوران وزیر برائے ترقی نسواں شہلا رضا نے اراکین کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ گھریلو بنیاد پر کام کرنے والی خواتین کے منصوبہ میں 105ملین کا حکومت کا شیئر ہے، ساڑھے 3 سو خواتین کا سروے ہوا ہے۔
وقفہ سوالات کے دوران تحریک انصاف کے رکن کریم بخش گبول ایوان میں آئے تو اسپیکر نے انہیں اگلی نشستوں پر بیٹھنے کی دعوت دی۔
ایم کیو ایم کی رابعہ خاتون نے توجہ دلاو نوٹس میں کراچی میں چھوٹے رہائشی پلاٹوں پر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔
اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ بائیکاٹ ختم کرکے تحریک استحقاق پیش کرنے کیلئے ایوان میں آئے ہیں تو حکومتی خواتین نے احتجاج شروع کردیا۔
ایوان میں حلیم عادل شیخ کے خواتین سے متعلق ریمارکس پر خواتین نے تحریک استحقاق کی اجازت طلب کی اور اجازت نا ملنے پر ایوان سے واک آوٹ کیا۔
حلیم عادل شیخ نے تحریک 2 جولائی کو انہیں اور دیگر پی ٹی آئی اراکین کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روکنے پر قرارداد پیش کی۔صوبائی وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاولہ نے تحریک استحقاق کی مخالفت کردی۔
اسپیکر نے 2 جولائی کو پیش آنے والے واقعہ کی ویڈیوز ایوان میں دکھائی اور پھر اپوزیشن لیڈر کی تحریک کو خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کردیا۔
سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ، سندھ فیکٹریز ایکٹ اور میں ترمیم بل کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے۔
حکومتی رکن ندا کھوڑو نے 5 جولائی 1977 کو ملک میں مارشل لا کے نفاذ کے خلاف مزمتی قرار داد پیش کی۔
قرارداد پر اظہار خیال اور رائے شماری کے وقت کوئی اپوزیشن رکن ایوان میں موجود نہیں تھا۔ اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔