خوشاب کی مقامی عدالت نے توہین مذہب کے نام پر کئے گئے بینک مینیجر کے قتل کیس میں مجرم کو دو بار سزائے موت اور بارہ سال قید کی سزا سنادی ہے۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جرم ثابت ہونے پر ملزم کو ساڑھے11 لاکھ روپے جرمانے عائد کیا جاتا ہے، جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید دو سال جیل میں گزارنا ہونگے۔
خیال رہے گذشتہ سال نومبر میں قتل کا یہ واقعہ پیش آیا تھا، پولیس کے مطابق خوشاب کی تحصیل قائد آباد میں واقع نیشنل بینک آف پاکستان کی برانچ کے مینیجر ملک عمران حنیف کو سیکیورٹی گارڈ احمد نواز نے رائفل سے فائرنگ کرکے زخمی کردیا تھا۔
زخمی مینیجر کو تشویش ناک حالت میں فوری طور پر سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
واقعے کے بعد گرفتار سیکیورٹی گارڈ کا کہنا تھا کہ اس نے ملک عمران حنیف کو توہین مذہب پر قتل کیا ہے۔
یاد رہے کہ پولیس نے واقعہ کے فوراً بعد ملزم کو جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا تھا تاہم اسے قائد آباد تھانے منتقل کرنے کے دوران مقامی لوگوں کے ایک ہجوم نے اس کو گھیرے میں لے لیا تھا جو بعد ازاں جلوس کی شکل اختیار کر گیا تھا۔
درج مقدمے میں کہا گیا تھا کہ واقعے کی وجہ عناد 'سکیورٹی گارڈ کی جانب سے ڈیوٹی پر تاخیر سے آنے پر مقتول کی جانب سے ڈانٹ ڈپٹ تھی'۔
ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب سہیل سکھیرا نے بتایا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے بینک مینیجر پر توہین رسالت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس نے اس لیے قتل کرنے کی غرض سے مقتول پر گولیاں چلائیں۔
تاہم سہیل سکھیرا کا کہنا تھا کہ 'یہ اس کا ذاتی مؤقف ہے جس کی تصدیق کے لیے گواہان یا شواہد موجود نہیں تھے۔ '