قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ عبدالقادر پٹیل نے حکومت پر تنقیدی نشتر برساتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ کے 50 فیصد لوگوں کو ایک وزارت سے نکال کر دوسری وزارت دی گئی ہے۔
عبدالقادر پٹیل نے حکومت کی جانب سے وزارتوں کی تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، 'کبھی کہا گیا اس نے گیس میں گڑ بڑ کی اسے دوسری وزارت دیدو، کبھی کہا گیا کہ اس نے دوائیوں میں گڑبڑ کردی اسے دوسری وزارت دیدو۔ انہوں نے اپنے انفارمیشن منسٹر کو نکالا تو کہا گیا کہ انہوں نے کمیشن مانگا تھا۔ آج پھر اس کو پنجاب میں لگا دیا۔ بھئی اگر گڑبڑ کی تو اسے نکالو دوسری وزارت کیوں دی۔'
عبدالقادر پٹیل نے حکومتی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، 'خود مانتے ہیں کہ کرپشن ہے، خود مانتے ہیں کہ پرفارمنس اچھی نہیں ہے، پھر خود ہی وزارت پر لگا دیتے ہیں۔ یہ ہمارے وزیراعظم کی سربراہی میں ایک میوزیکل چئیر ہے۔'
رہنما پیپلز پارٹی عبدالقادر پٹیل نے مزید کہا، 'ان کے پاس کوئی پلان نہیں، کوئی ٹیم نہیں۔ کہتے تھے ہمارے پاس 200 ماہر معاشیات ہیں، جو اب کم ہوتے ہوتے ایک آدھ چائنہ کا ارسطو رہ گیا، باقی سب غائب ہوگئے۔'
انہوں نے حکومتی نمائندوں سے استفسار کیا، 'رنگ روڈ جیسا میگا کرپشن اور کے الیکٹرک کا عارف نقوی، کچھ پوچھا ہے آپ نے کبھی ان سے؟ ماسک، دوائیوں اور کووڈ کے پیسوں میں گڑبڑ ہوئی، کیا کسی نے ظفر مرزا صاحب کو پوچھا؟'
عبدالقادر پٹیل نے حکومت کے ماضی کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، 'یہ کہتے تھے آٹا مافیا سے لڑ لیں گے ٹکرا جائیں گے، راجہ ریاض کو چینی والوں سے منتیں کرکے واپس لے آئے۔ یہ مافیا سے ٹکرائیں گے۔ یہ صرف باتیں کریں گے بیکار کی۔'
عبدالقادر پٹیل نے پاکستان پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لیا اور حلقہ این اے 248 (کراچی ویسٹ اول) سے 35076 ووٹ حاصل کیے۔ مذکورہ انتخابات میں انہوں نے مقابل پاکستان تحریک انصاف کے سردار عزیز کو مختصر فرق سے شکست دی اور 13 اگست 2018 کو پاکستان کی 15 ویں قومی اسمبلی کے رکن بنے۔