فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے عائد کردہ 27 شرائط کے آخری نکتے پر عملدرآمد ضروری قرار دیدیا ہے۔
وہ کون سا آخری نکتہ ہے جس پر عمل نہ کرنے پر ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہوا ہے؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کی آخری شرط کے مطابق پاکستان کو بین الاقوامی تعاون بڑھانے کے لیے مشترکہ لیگل اسسٹنس کے قانون میں ترمیم کرنا ہوگی۔ یو این ایس سی آر ون تھری سیونتھری پر عملدرآمد کے لیے عالمی تعاون کو یقینی بنانا ہوگا۔ سپروائزر آن سائٹ اور آف سائٹ سپر ویژن کو یقینی بنانے کےساتھ پابندیوں کا اطلاق کرنا ہوگا، بینیفشل اونر شپ کی تکمیل نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ افراد پر سخت پابندیوں کا اطلاقکرنا ہوگا۔
ایف اے ٹی ایف کے 27ویں نکتے کے مطابق پاکستان کو منی لانڈرنگ تحقیقات کا دائرہ بڑھانا اور اس کے خاتمے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ ساتھ ہی نان فنانشل بزنس اور کاروبار پر کڑی نظر کرنا ہوگی۔ ہدایات پر عمل نہ کرنے والے کاروبار پر ایکشن کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔
ستائیسویں نکتے کی چھ ذیلی شقوں پر عملدرآمد کے بعد ہی پاکستان کی وائٹ لسٹ میں انٹری ہوپائے گی۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تعین کرنا ہو گا کہ ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے یا پولیٹیکل؟ دیکھنا ہو گا کہ اس فورم کو سیاسی مقاصد کے لئے تو استعمال نہیں کیا جا رہا؟، جہاں تک تکنیکی پہلووٴں کا تعلق ہے تو ہمیں 27 نکات دئیے گئے، وہ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ 27 میں سے 26 نکات پر ہم نے مکمل عملدرآمد کر لیا ہے، ستائیسویں نکتے پر بھی کافی حد تک پیش رفت ہو چکی ہے اور مزید کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، میری نظر میں ایسی صورت حال میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رہنے اور رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں بنتی۔