لاہور جوہر ٹاؤن دھماکہ کی تفتیش میں تحقیقاتی ٹیمیں نیٹ ورک تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔ پیٹر پال سے گاڑی لینے والے شخص کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔ جبکہ سی ٹی ڈی نے مزید دو افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
جوہر ٹاون بم دھماکے کی تحقیقات میں اب تک 6 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے، مزید گرفتار ہونے والے دو افراد میں سے ایک لاہور، دوسرا خیبرپختونخواہ سے پکڑا گیا۔
لاہور: جوہر ٹاؤن دھماکا، کیا نشانہ حافظ سعید تھے؟
دھماکے میں استعمال کار کو ناکے پر چیک کرنے والا اہلکار اینٹی وہیکل لفٹنگ سسٹم سے تھا جس کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیا۔
اہلکار نے لیبارٹری اور سپردداری کی فائل طلب کی اور کوائف کی پڑتال کے بعد کار سوار کو جانے دیا۔ پولیس اہلکار سے دہشتگرد کا حلیہ اور قد و قامت پوچھی گئی۔
جاری کی گئی تصویر کے مطابق گاڑی کے ڈرائیو نے چہرے پر ماسک جبکہ سر پر ٹوپی پہنی تھی، جس کی ٹریکنگ کیلئے لوکل کیمروں کی مدد لی جا رہی ہے۔
نیلی شلوار قمیض میں ملبوس شخص گاڑی کھڑی کرکے مولانا شوکت علی روڈ تک پیدل گیا، تحقیقاتی ٹیموں کو شبہ ہے کہ ڈرائیور یتیم خانہ چوک سے بس میں سوار ہو کر شہر سے نکلا۔
تحقیقاتی ٹیموں نے تمام بس اڈوں کا ریکارڈ اور فوٹیج حاصل کرنی شروع کر دی۔ کار ڈرائیور کی تلاش کیلئے موٹروے پولیس سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔