وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بلائِی جانی والی کل جماعتی کانفرس کو ناکام قراردے دیا، افغانستان میں اقوام متحدہ سیکیورٹی فورس کی تعیناتی خارج ازامکان ہے، پاکستان کا جوہری پروگرام رول بیک نہیں ہوگا، پاک بھارت بیک ڈور ڈپلومیسی نہیں ہورہی ۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت میں کشمیری رہنماؤں کی اے پی سی پر میڈیا کو بریفنگ دی ۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں معاشی خوشحالی کا دعوی جھوٹ ثابت ہوا، دو سال میں مکمل فوجی محاصرہ برقرار ہے، بہت سی قیادت کو نظر بند کیا گیا ہے، بنیادی حقوق سلب ہیں، ماورائے عدالت قتل جاری ہیں۔ کل جماعتی کانفرس نریندر مودی کی خفت مٹانے کی کوشش تھی ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جوہری پروگرام پر پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں، رول بیک نہیں کررہے، پاک بھارت بیک چینل رابطوں کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ۔
اے پی سی میں سیاسی قیدیوں کی رہائی , بنیادی حقوق کی بحالی اورپانچ اگست کے اقدامات کی واپسی کے مطالبات پاکستانی نہیں بلکہ کشمیری قیادت کی آواز ہے ۔
کابل سے متعلق وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں تشدد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہےافغان حکومت بھی اس کی کافی حد تک ذمہ دار ہے، افغانبستان میں ترکی کا کردار اہم ہوگا ۔