کراچی :سندھ اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا،وزیراعلی مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا، اجلاس میں میں جماعت اسلامی کے رکن عبدالرشید نے اپنا مؤقف پیش کرنا چاہا تو اسپیکر نے انہیں بات کرنے سے ہی روک دیا ۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بولنے کی اجازت دی۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا،جسے ایوان میں کثرت رائے سے بجٹ منظور کرلیا گیا ۔
بجٹ منظور کرنے کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایوان میں شدید نعرے بازی اور شور شرابہ کیا، اراکین نے سندھ حکومت چور چور کے نعرے لگائے جبکہ اراکین نے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔
بجٹ کے منظور ہونے کے بعد اسپیکر آغا سراج درانی نے سندھ اسمبلی کا آئندہ اجلاس پیر کی دوپہر 2بجے تک ملتوی کردیا۔
اپوزیشن جماعتوں نے سندھ حکومت کے نئے مالی سال کے بجٹ کے مسترد کردیا
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے سندھ حکومت کے نئے مالی سال کے بجٹ کے مسترد کردیا، اراکین کا کہنا تھا تاریخ میں پہلی بار یہ ہوا کہ بجٹ میں کسی ترامیم کا موقع بھی نہیں دیا، پارلیمانی لیڈرز اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو کو موقف اپنا موقف بیان نہیں کرنے دیا گیا۔
سندھ اسمبلی کے میڈیا کارنر پر بات چیت کرتے ہوئے جماعت اسلامی رکن عبدالرشید کی سندھ کا کہنا تھا کہ انہیں آج اسپیکر نے بات نہیں کرنے دی جس طریقے سے بجٹ پیش کیا میں اس پورے عمل کی مذمت کرتا ہوں، پی ٹی آئی کی ناتجربہ کاری تھی جبکہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کی نوراکشتی کے درمیان بجٹ منظور ہوا۔
ایم کیو ایم رکن کنور نوید جمیل کا کہنا تھا ہم نے پورے اجلاس میں احتجاج کیا جو ہمارا جمہوری حق تھا،جمہوری روایات کو پامال کیا گیا اور بجٹ منظور کرلیا گیا، اس بجٹ میں بھی کراچی، حیدرآباد اور شہری علاقوں کیلئے کوئی اسکیم نہیں ہے، ہم احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم شیخ نے کہا کہ جس طرح آج انہوں نے جمہوریت کا جنازہ نکالا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ سندھ دشمن لوگ ہیں، مراد علی شاہ صاحب آپ نے آج نئے دورآغاز کردیا ہے اس کا جواب آپ کو ضرور ملے گا تیار رہیں۔
سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر اپوزیشن اراکین کی بات چیت کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے دیگر رہنماء اورعہدیداران بھی موجود تھے۔