گڈانی پر ٹوٹنے کے لیے لنگر انداز تیل بردار جہاز سے 750 ٹن زہر آلود سلج غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، یہ وہی بحری جہاز ہے جسے ماحول کیلئے خطرناک تصور کیے جانے والے مواد کی وجہ سے بھارت اور بنگلا دیش میں لنگر انداز ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ اب یہ مواد پاکستان میں لنگر انداز ہونے کے بعد غائب ہوا ہے جبکہ اس کی بریکنگ پر کام روک دیا گیا تھا۔
گڈانی میں لنگر انداز تیل بردار جہاز پر موجود زہریلے سلج کی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ جہاز پر کاغذات کےمطابق 1500 ٹن سلج موجود نہیں، بلکہ اس کا آدھا یعنی 600 سے 650 ٹن سلج موجود ہے، باقی کہاں گیا یہ تحقیقات جاری ہیں۔
سلج میں موجود مرکری کا لیول جانچنے کے لیے رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔ ایف آئی اے نےانٹرپول سے جہاز سے متعلق تفصیلات بھی طلب کر رکھی ہیں۔
گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پر لنگر انداز تیل بردار جہاز سے متعلق ڈی جی پورٹس اینڈ شپنگ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ انٹرپول نے بحری جہاز کے پاکستان میں لنگر اندوز ہونے سے پہلے خبردار کیا تھا، لیکن آئل ٹینکر ایم ٹی چیئریش نام بدل کر پاکستان اور پھر 30 اپریل کو گڈانی پہنچا دیا گیا۔ نجی ٹیلی ویژن چینل نے 24 مئی کو اس بارے میں خبر دی تب اس کا اعلیٰ ترین سطح پر نوٹس لیا گیا اور وفاقی وزیر جہاز رانی علی زیدی نے وزیر اعظم کو تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔
وفاقی اور بلوچستان حکومت کی دو الگ الگ انکوائری رپورٹس بدھ کو کراچی میں ڈائریکٹر جنرل پورٹ اینڈ شپنگ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ اجلاس میں بلوچستان کے سیکرٹری ماحولیات، پی ایم ایس اے، نیوی ، کسٹمز ، ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے شریک ہوں گے۔
دوسری جانب تحقیقات کے دوران ہی گڈانی میں متاثرہ آئل ٹینکر سے نکلے مواد سے بھرے ڈرم موقع سے غائب کردیے گئے ، ساحل پر بلڈوزر چلا کر ثبوت بھی ختم کرنے کی کوشش کی گئی، اس بارے میں صحافیوں کے سوالات پر ای پی اے بلوچستان کے ڈائریکٹر محمد خان آئیں بائیں شائیں کرنے لگے، ای پی اے کے یہی افسران اس سے پہلے جہاز کے مالک کو خطرناک مواد نکالنے اور آئل ٹینکر کو کاٹنے کی اجازت دے چکے تھے۔