وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے، جس رفتار سے انخلاء بڑھ رہا ہے مذاکرات نہیں بڑھ رہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گفتگو میں پیشرفت نہیں ہوتی تو اس کا الزام پاکستان پر ڈالنا ٹھیک نہیں، افغانستان کے اندر تقسیم ہے، اشرف غنی حکومت اور امن کونسل میں یکسوئی نہیں ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے این آئی ایچ میں غیر ملکی سفراء کو دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا اور انہیں تسلی بخش قرار دیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں، ترکی میں افغانستان امن کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر سے ملاقات ہوئی، تاہم افغان رہنماؤں کی گفتگو میں ایک تشویش اور فکر کا عنصر دکھائی دیا۔
وزیر خارجہ نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر صورتحال خراب ہوتی ہے تو افغانستان 90 کی دہائی میں واپس جا سکتا ہے، امن عمل کی پیشرفت میں ایک جمود ہے۔ امریکی انخلاء کی طرح گفت شنید تیزی سے آگے نہیں بڑھ رہی۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات سے سفری پابندیوں پر بات چیت میں پیشرفت ہوئی ہے۔ وزیرخارجہ نے مقبوضہ کمشیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ 5اگست 2019 کےاقدامات کو مسترد کردیا تھا، مودی سرکاری کے اقدامات سے بھارت کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔