خیبر پختونخوا اسمبلی میں رواں مالی سال بجٹ پر بحث کرتے ہوئے اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں میں حزب اختلاف کے ممبران اسمبلی کے انتخابی حلقوں یکسر نظر انداز کردیا ہے جبکہ حکومت ارکان کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ جیسے انقلابی اقدامات کے باعث عوامی مفاد کے منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے۔
اسپیکر خیبر پختونخوا حکومت مشتاق غنی کی صدارت میں صوبائی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے آغاز کے موقع پر حزب اختلاف کے ارکان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے بجٹ میں شامل ترقیاتی منصوبے صرف حکومتی ارکان کے حلقوں تک محدود کردیا ہے۔
حزب اختلاف نے صوبائی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں آئی ایم ایف کی تیار کردہ بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر محنت و ثقافت شوکت یوسفزئی نے ایوان کو بتایا کہ پہلی مرتبہ منظور نذر حلقوں کی بجائے تمام صوبے کے عوام کے لئے بجٹ تیار کیا گیا ہے۔
اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت، وفاق سے پن بجلی کے بقایاجات سمیت قابل تقسیم محاصل کے سلسلے میں صوبہ کا حصہ لینے میں ناکام ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت سہولت کارڈ کے لئے 23 ارب رکھے گئے ہیں اور تعلیم، سیاحت اور مفاد عامہ کے لئے ریکارڈ ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
وزیر تعلیم شہرام ترکئی کا کہنا تھا کہ بجٹ میں آئندہ مالی سال کے اختتام پر 95فیصد بچوں کو فرنیچر کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ ممبران اسمبلی کے بحث کے بعد اسپیکر مشتاق غنی نے بجٹ اجلاس کل ایک بجے تک ملتوی کردیا۔