Aaj Logo

شائع 19 جون 2021 12:35pm

پاکستان میں کورونا ویکسین کی قلت شدت اختیار کرگئی

پاکستان میں کورونا ویکسین کی قلت شدت اختیار کرگئی ہے۔ اس حوالے سے حکومت کی بھی کوئی خاص حکمت عملی نظر نہیں آرہی۔ اب تک صرف ڈیڑھ کروڑ خوارکیں ہی پاکستان آئی ہیں۔ جبکہ قلت کے باعث کئی ویکسی نیشن سینٹر بند ہوگئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں سندھ میں کورونا ویکسین کی قلت کے باعث اتوار کو ویکسی نیشن سینٹرز بند رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

کراچی میں ویکسی نیشن سینٹر تو کل بند ہوں گے لیکن شہری آج ہی بغیر ویکسین لگوائے واپس لوٹ رہے ہیں۔ ایکسپو سینٹر میں صرف ایسٹرازینیکا ویکسین لگائی جارہی ہے۔ دوسری ڈوز کے لیے آنے والے بھی مایوس لوٹنےلگے ہیں۔

جہلم میں بھی انسداد کورونا ویکسین ختم ہونے پر تمام مراکز کو تالے لگا دیے گئے۔ دور دراز سے آنے والے بزرگ شہری پریشان ہیں۔

فیصل آباد میں بھی تمام ویکسینیشن مراکز کو مکمل طور پر بند کردیا گیا، ویکسین لگوانے والے شہری مایوس واپس لوٹ رہے ہیں۔

راولپنڈی کی صورتحال بھی دیگر شہروں جیسی ہے۔ ویکسین ختم ہونے سے اسپورٹس کمپلیکس سمیت دیگر مراکز غیر فعال ہوگئے۔ دوسری ڈوز لگوانے والے بھی پریشانی کا شکار ہیں۔

جلال پور پیر والا کی صورتحال بھی مختلف نہیں، شہر میں انسداد کورونا ویکسین کی قلت ہے، دور دراز کے علاقوں سے ویکسین لگوانے کیلئے آنے والے شہریوں کو مایوس واپس لوٹنا پڑ رہا ہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں کورونا کی ویکسین متعارف کرائی گئی، کئی ممالک نے فوری آرڈر دیے لیکن حکومت پتا نہیں کس چیزکا انتظار کرتی رہی۔

تین فروری کو امداد کی شکل میں پہلی بار ویکسین پاکستان آئی اور اُس کے بعد سے اب تک صرف ڈیڑھ کروڑ خوراکیں ہی یہاں پہنچی ہیں۔

این سی او سی سربراہ کے مطابق اب تک وفاق چھیالیس ارب کی ویکسین خرید چکا ہے۔

مہم تیز ہوئی تو ویکسین بحران نے سراٹھالیا، کئی شہروں میں ویکسین کی قلت ہوگئی۔ حکومت نے دسمبر تک دس کروڑ افراد کی ویکسی نیشن کا ہدف تو مقرر کرلیا لیکن اب تک صرف ایک کروڑ پچیس لاکھ شہریوں کو ہی ویکسین لگی ہے جو کہ کل آبادی کا صرف ایک اعشاریہ چار فیصد بنتا ہے۔

امریکا اب تک اپنی پینتالیس فیصد آبادی کو، امارات اُنتالیس فیصد، برازیل گیارہ فیصد، انڈونیشیا چار اعشاریہ چار فیصد اور بھارت تین اعشاریہ پانچ فیصد آبادی کو ویکسین لگاچکا ہے۔

Read Comments