عراقی حکام نے رشوت لینے کے الزام میں دو جرنیلوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں جرنیل ام القصر کی بندرگاہ پر تعینات تھے جو ملک میں اشیائے خورد و نوش اور دواؤں کی درآمدارت کی اہم داخلی گزر گاہ ہے اور ملک میں سب سے زیادہ کرپٹ مشہور ہے۔
اینٹی کرپشن ادارے کمیشن فار انٹگریٹی کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا، 'ام القصر شمالی کے انچارج جنرل کے آفس سے ایک ہزار ڈالر کی رقم ملی ہے جب کہ دوسرے جنرل نے دوہزار ایک سو ڈالرز اپنے آفس کی ردی کی ٹوکری میں چھپائے تھے۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ رشوت کی رقم ہے اور سامان کو کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر کلیئر کرنے کے لیے ادا کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ دونوں جرنیلوں کے قبضے سے ملنے والی رقم عراق میں جاری کرپشن کے حساب سے بہت کم ہے۔
عراق کے ہر پورٹ اور گزرگاہ پر سیاسی جماعت یا مسلح گروپ نے اپنا کارندہ مقرر کیا ہوتا ہے جو کہ اپنے سرپرستوں کے لیے غیرقانونی آمدنی کے حصول کو یقینی بناتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ام القصر میں ایران کے حامی مسلح گروپ کا ہولڈ ہے جو کہ کسٹم اور سکیورٹی فورسز میں اپنے نمائندوں کے ذریعے اپنا ہولڈ قائم رکھا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کسٹم ڈیوٹی کی چوری اور اس کے لیے رشوت ستانی سے عراقی معیشت کو سالانہ 6.3 ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہو رہا ہے۔
2003 میں عراق پر امریکی قبضے سے لیکر اب تک سینکڑوں بلین ڈالرز کرپشن کی نظر ہوئے ہیں۔