وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ آئندہ مالی سال 500 ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ 8 سے 10 سال میں ترقی کی شرح 20 فیصدتک لے جانے کا ہدف ہے، درآمدات اور برآمدات کے تناسب کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، گروتھ بجٹ پیش کر دیا، معاشی ترقی کے ثمرات غریب تک پہنچائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے کل گروتھ بجٹ پیش کیا ہے اور ہمارا چیلنج گروتھ کو مستحکم کرنا ہے، برآمدات بڑھا کر ہمیں ڈالر کمانے ہیں، آئندہ مالی سال 500 ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کریں گے جب کہ بجلی اور گیس کے بلوں کے ذریعے نان فائلر تک پہنچ جائیں گے۔
وزیر خزانہ شوکت کا کہنا تھا کہ چھوٹے قرض داروں سے 99 فیصد ریکوری کا تجربہ کرچکے، اخوت فاؤنڈیشن نے 150 ارب کا قرض دیا، اپنی چھت کیلئے 20 لاکھ روپے تک قرض فراہم کریں گے، ملک بھر میں صحت کارڈ فراہم کریں گے، پائیدار ترقی کے حصول کیلئے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلے کیے، کاروبار کے آغاز کیلئے ہر خاندان کو 5 لاکھ روپے قرض دیں گے، مستحکم اور پائیدار ترقی کیلئے پیداوار بڑھانا بہت ضروری ہے، ایکسپورٹ کو بڑھا کرجی ڈی پی کا 20 فیصد کرنا ہوگا، بجٹ میں مختلف شعبوں کو ٹیکس میں رعایت فراہم کی، زراعت، انڈسٹری سمیت مختلف شعبوں میں ٹیکس کی رعایت دی۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ریٹیلرز کی 1500 ارب کی سیل ہے، تمام بڑے اسٹورز پر سیلز ٹیکس لگانا ہے، صارفین پکی پرچی لیں گے تو انعام دیں گے، ترکی اور باقی ملکوں میں ایسی کامیاب اسکیمیں آئیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ قیمتیں کنٹرول کرنے کیلئے زرعی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے، کسان کو استحصال سے بچانے کیلئے مربوط نظام لا رہے ہیں، نئے کولڈ سٹوریج بنائے جائیں گے، ٹیکس چھوٹ کے باعث چھوٹی گاڑیاں سستی ہوں گی، آئی ایم ایف پروگرام سے نکلے نہیں، مذاکرات جاری ہیں، ہم منی بجٹ نہیں لائیں گے، تنخواہوں میں اضافہ سرکاری ملازمین کا حق ہے، مہنگائی کے مقابلے تنخواہوں میں زیادہ اضافہ ہونا چاہیئے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں 70 سال سے غریب کو قرضہ نہیں ملا اور تربیت نہیں ملی، 70 سال سے چھوٹے کاشت کار کو کچھ نہیں ملا، کمرشل بینکوں سے چھوٹے فلاحی بینکوں کو قرضے دیں گے، پہلے مرحلے میں 40 لاکھ لوگوں کو روزگار دیں گے اور چھوٹے کاشت کار کو ڈیڑھ لاکھ روپے دیں گے جب کہ بینکوں کو چھوٹے کاشت کار اور غریبوں کی لسٹیں بھی دیں گے، اپنی چھت کے لیے 20 لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے اور غریب کسان کو 5 لاکھ روپے تک قرضہ دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان فوڈ ڈیفیسٹ ملک بن چکا ہے، ہم جو چیزیں ایکسپورٹ کرتے تھے اب وہ امپورٹ کررہے ہیں، ہم دالیں، گندم اور چینی بھی امپورٹ کررہے ہیں، ہم نے اپنی فصلوں پر توجہ نہیں دی اب اس پر توجہ دیں گے۔
دوسری جانب خسرو بختیار نے کہا کہ صنعت کا پہیہ چلانے کیلئے بجلی اور گیس درکار ہے، معیشت کا پہیہ تبھی چلے گا جب صنعت کا پہیہ چلے گا، برآمدات کو تقویت دینے کیلئے انقلابی اقدامات کیے گئے، کراچی میں 1500 ایکٹر رقبے پر محیط انڈسٹریل زون قائم کر رہے ہیں، چھوٹی اور گھریلو صنعتوں پر خصوصی توجہ ہے، چھوٹی اور گھریلو صنعتوں پر خصوصی توجہ ہے۔
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں نئے ایریاز میں جانا ہے، ہمیں ٹیکنیکل ٹیکسٹائل کی طرف جانا ہوگا، ہماری زیادہ تر توجہ انجینرنگ، آئی ٹی، فوڈ پروسیسنگ پر ہے۔