وفاقی بجٹ میں مزدور کی کم سے کم اجرت بیس ہزار روپے ماہانہ کردی گئی ہے۔ لیکن کرائے کا مکان، بجلی اور گیس کا بل نکال کر صرف اور صرف خسارہ بچتا ہے۔
مزدور کی کم سے کم اجرت 20 ہزار کرنے پر محنت کی چکی میں پسنے والوں کا شکوہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ مہنگائی، بل اور کرایہ پورا کریں یا گھر کا چولہا جلائیں؟
اسلام آباد سڑک کنارے اپنے اوزاروں کے ہمراہ مزدوری کی تلاش میں بیٹھے صاحب کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے کورونا وباء کا شکار رہے۔ بجٹ میں بہت توقعات تھیں، 20 ہزار میں کرایہ، بلز اور اہلخانہ کے لیے دال روٹی کیسے ممکن ہے۔
مزدوروں نےکم سے کم اجرت 30 سے 40 ہزار روپے ماہانہ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
محنت کش کہتے ہیں حکومت ہی نہیں بلکہ مزدوروں کے فلاح کے تنظیموں بھی اپنا کردار ادا کریں۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں دس فیصد اضافے کے فیصلے کو محنت کشوں نے مسترد کرتے ہوئے مہنگائی کے تناسب سے اجرت مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔