وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں انڈے، کوکنگ آئل، گھی، نمک، مختلف اقسام کے اناج، جوسز، چقندر، کانچ کی چوڑیاں، دودھ، کریم، مکھن، دیسی گھی، دہی، پنیر، گوشت، مختلف اقسام کے اچار، نکمین گوشت، سائیکل، جہاز، ٹرینر ایئر کرافٹس اور ان کے اسپیئر پارٹس سمیت درجنوں اشیا پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دیدی ہے۔
حکومت کے اس اقدام سے دودھ، دہی، جوسز، گھی، آیؤڈائز نمک، ٹیبل سالٹ، دیسی گھی اور استعمال کی دوسری اشیا مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس بل کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ کے چھٹے شیڈول سے30 سے زائد سیریلز کو ختم کرنے کی سفارش کی ہے، مجوزہ ترمیم کہا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس سے چھوٹ کے حامل شیڈول سے ان سیریلز کو ختم کردیا جائے ان سیریلز کے ختم ہونے سے ان اشیا پر سیلز ٹیکس لاگو ہو جائے گا۔
مجوزہ ترمیم میں جن اشیا پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی جارہی ہے ان میں انڈے، ہیچنگ کیلئے استعمال ہونے والے انڈے، چقندر، مختلف برانڈ سے فروخت ہونے والی آئس اور واٹرز، ٹیبل سالٹ، آئیوڈائز نمک، کانچ کی چوڑیاں، دہی ،دودھ، کریم، مختلف فلیور کے دودھ پنیر، مکھن، دیسی گھی، چیز، پراسیس کردہ چیز، فریز شدہ نمکین گوشت، اوجھڑی، گوشت، فیٹ فلڈ دودھ، انرجی سیور لیمپ، مختلف اقسام کے اچار، الیکٹرانک سرکٹ، پلاسٹک کیپ، گلگت بلتستان اور مالاکنڈ میں فروٹ پراسیسنگ اینڈ پریزرویشن یونٹس لگانے کیلئے درآمد کی جانے والی مشینری اور پلانٹس، ویٹ و ڈرائی لیز پر منگوائے جانے والے جہاز، ٹرینر ایئر کرافٹس اور ٹرینر ایئر کرافٹس کیلئے استعمال ہونے والی مینیٹیننس کٹ، جہازوں اور ٹرینر ایئر کرافٹس کے سپیئر پارٹس، ایئر لائنز کی جانب سے درآمد کردہ ایوی ایشن ایمولیشنز، اسٹیل بلٹس، انگٹس، بار اور دیگر اقسام کے لونگ ری رولڈ اسٹیل مصنوعات سمیت دیگر اشیاء شامل ہیں، فنانس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ایکٹ بننے سے ان اشیا پر سیلز ٹیکس لاگو ہوجائے گا۔