اسلام آباد:پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ءخورشید شاہ نے سپریم کورٹ سے درخواست ضمانت واپس لے لی،عدالت عظمیٰ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خورشید شاہ کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔
سپریم کورٹ میں رہنماء پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالتی ہدایت پر پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما کی جانب سے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر عدالت نے خارج کر دی۔خورشید شاہ ہارڈشپ اور ٹرائل میں تاخیر کی بنیاد پر ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ سندھ ہائیکورٹ خورشید شاہ کی درخواست ضمانت پر ایک ماہ میں فیصلہ کرے جبکہ عدالت نے نیب کی مسلسل تیسرے روز بھی سرزنش کی۔
جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور ضمنی ریفرنس آئے گا،کیا تفتیشی افسر کو معلوم ہے کہ ضمنی ریفرنس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ جس پر تفتیشی افسر نے تفتیش مکمل ہونے اور ضمنی ریفرنس جلد دائر کرنے کا بتایا۔
جسٹس سردار طارق نے کہا کہ ضمنی ریفرنس کا مطلب ہے فرد جرم دوبارہ عائد ہو گی، فرد جرم دوبارہ عائد ہوئی تو ازسرنو ٹرائل ہوگا، نیب کی جانب سے دو سال بعد ازسرنو ٹرائل کا مطلب ہے کہ ہارڈشپ نقطے پر ضمانت پکی ہے، لگتا ہے نیب ملزمان کی ملی بھگت سے سب کچھ کرتا ہے،نیب کے ان اقدامات کا مقاصد ملزمان کو فائدہ پہنچانا ہے۔
سپریم کورٹ میں خورشید شاہ کے بیٹے رکن سندھ اسمبلی فرخ شاہ کی ضمانت کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔
معاون وکیل نے فاروق ایچ نائیک کے بیمار ہونے کا بتاتے ہوئے کیس بھی دیگر مقدمات کے ساتھ ہی لگانے کی استدعا کی، جس پر جسٹس سردار طارق نے کہا کہ ہم نے فاروق نائیک کو بتا دیا تھا کہ وہ ضمانت منسوخی اور یہ عبوری ضمانت ہے، اگر فاروق ایچ نائیک پیر کو عدالت پیش ہوسکتے ہیں تو ٹھیک ورنہ آپ نیا وکیل کریں۔