تاجکستان کے صدر امام علی رحمان دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ وفاقی وزیر خسرو بختیار نے معزز مہمان کا خیر مقدم کیا، اسلام آباد پہنچنے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات کی، اس موقع پر سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور تاجکستان میں پاکستان کے سفیر عمران حیدر بھی موجود تھے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تاجکستان کے صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا، اس دوران دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ تاجکستان کے دوران ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس اجلاس کے کامیاب انعقاد اور بھرپور میزبانی پر تاجک صدر کا شکریہ ادا کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے مابین گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جو یکساں مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی بنیادوں پر استوار ہیں، پاکستان، تاجکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پر عزم ہے، خوش آئند بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت، ان دو طرفہ مراسم کو مزید وسعت دینے اور مستحکم بنانے کیلئے کوشاں ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور تاجکستان کے مابین دو طرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے وسیع مواقع موجود ہیں، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان، تعلیم، ہاؤسنگ، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، ٹیکنالوجی اور توانائی سمیت بہت سے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کیلئے پرعزم ہیں، کاسا 1000 جیسے اہم منصوبوں کی بروقت تکمیل، جنوبی و وسطی ایشیا کے مابین توانائی راہداری کے قیام میں معاون ثابت ہوگی۔
شاہ محمود قریشی نے تاجک صدر کو افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں اور ان کے ثمرات سے آگاہ کیا، اور کہا کہ پاکستان خطے کی تعمیر و ترقی کیلئے افغانستان میں دیرپا امن کو ناگزیر سمجھتا ہے، افغانستان میں قیام امن کیلئے تاجکستان کی کوششیں قابل ستائش ہیں، پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا۔