گولڈن ہینڈ شیک اسکیم سے متعلق اپیل پرسپرپم کورٹ کاکہناہے کہ اسٹیٹ بینک کواربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ افسران نے دیگرملازمین کے بجائے اپنی تنخواہیں بڑھائیں ،اسٹیٹ بینک کی پوری انتظامیہ کوفارغ کرنا چاہیئےتھا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے گولڈن ہینڈ شیک اسکیم سے متعلق اپیل پر سماعت کی۔
چیف جسٹس گلزاراحمدنےاسٹیٹ بینک کی انتظامیہ پر برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اسٹیٹ بینک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔اتنا بڑا نقصان بینک انتظامیہ کی نااہلی سے ہوا۔اس طرح کے معاملات سامنے آتے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے، کتنی شرم کی بات ہے کہ بڑے بڑے افسران تنخواہیں لیکر اداروں کو تباہ کر دیتے ہیں۔
وکیل اسٹیٹ بینک نے جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کے پوچھنے پر بتایا کہ اسٹیٹ بینک کو تقریباً دو ارب روپے ادا کرنا پڑے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اتنے بڑے نقصان کے بعد آپ کے کسی افسر کو اثر ہی نہیں ہوا ہوگا۔
وکیل ملازمین نے بتایاکہ اسٹیٹ بینک نے متعلقہ دستاویزات ہی نہیں لگائیں۔
چیف جسٹس نے وکیل اسٹیٹ بینک کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ جیسے سینئر وکیل سے ہم یہ امید نہیں کرتے تھے۔
عدالت نے گولڈن ہینڈ شیک کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی درخواست سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے سماعت چھ ماہ تک ملتوی کر دی۔