وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتےہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطین کے مسئلے کو زیادہ عرصہ التواء میں رکھنے کی متحمل نہیں ہوسکتی اور انہیں اس کے بارے میں فیصلہ کرنا پڑے گا۔
ترک ٹی وی چینل کو دیےگئے انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ جو لوگ باڑ پر خاموش بیٹھے تھے،فلسطین میں بدترین صورتحال دیکھنے کے بعد ردعمل پر مجبور ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی ردعمل کے نتیجے میں فلسطین کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا غیر معمولی ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں صورتحال میں مماثلت کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیری اور فلسطینی اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں،دونوں جمہوری تشکیل نو سے متعلق چیخ و پکار کررہے ہیں اور دونوں کو کونسل کشی کے خطرے کا سامنا ہے۔
افغان امن عمل سے متعلق وزیر خارجہ نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور ترکی امن عمل کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں۔