سندھ بھر میں کورونا وائرس کے پیش نظر صوبے میں نافذ پابندیوں کو مزید 2 ہفتوں تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا، طبی ماہرین، پولیس حکام اور دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس میں سیکرٹری صحت نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 15 سے 21 مئی تک کراچی میں 13.97 فیصد کیس رپورٹ ہوئے، حیدرآباد میں 10.83 فیصد اور باقی اضلاع میں 5.40 فیصدکیس رپورٹ ہوئے۔
سیکرٹری صحت نے بتایا کہ ہفتہ وار رپورٹ کے حساب سے کراچی شرقی میں 15 فیصد کیس ہیں، وسطی میں 13 فیصد ، ملیر اور غربی میں 10 فیصد کیس ہیں جب کہ حیدر آباد میں 11 فیصد اور سکھر میں 8 فیصد کوروناکیس ہیں۔
اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ وائرس سے گزشتہ 30 دنوں میں 213 مریض انتقال کرچکے جن میں سے 164 مریض وینٹی لیٹر پر تھے اور 26 مریض گھروں میں انتقال کرگئے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ میں کل سب سےزیادہ 24299 نمونوں کی جانچ کی گئی جس میں 2136 نئے کیس رپورٹ ہوئے، 13 مئی یعنی عید پرکورونا کے 1232 کیس تھے اور اس وقت سندھ میں تشخیص کی شرح 8.8 فیصد ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عید کے بعد کیسزکی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔
اجلاس میں شریک وزیر صحت عذرا پیچوہو کے مطابق 19 مئی کو 2076 کیس اور 21مئی کو 2136کیس رپورٹ ہوئے تھے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہےکہ صوبے بھر میں کورونا کی پابندیاں آئندہ 2 ہفتے تک برقرار رکھی جائیں گی۔
ترجمان نے بتایا کہ پابندیوں کے تحت سیاحتی مراکز، سی ویو، ہاکس بے، تفریحی پارک 2 ہفتوں کے لیے بند رہیں گے البتہ سندھ میں واکنگ ٹریک کھلے رکھے جائیں گے۔
ترجمان کے مطابق دکانیں پیر سے شام 6 بجے تک ایس او پیز کے تحت کھلی رہیں گی اور ڈپارٹمنٹل اسٹور بھی شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے جب کہ صوبے کے تمام شادی ہالز بند رہیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انٹرسٹی ٹرانسپورٹ 50 فیصد مسافروں کے ساتھ چلے گی اور انٹرسٹی ٹرانسپورٹ میں خلاف ورزی ہوئی تو جرمانہ کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق صوبے میں اسکول کھولنے کا فیصلہ کورونا کی صورتحال بہتر ہونے پرکیاجائےگا۔
اس کے علاوہ وزیر تعلیم کو تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی ویکسینیشن کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔