جہانگیر ترین گروپ نے بزدار سرکار کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی، چوبیس اراکین تخت پنجاب کا فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں آگئے۔
یوں تو پنجاب کا ایوان مجموعی طور پر 371 اراکین پر مشتمل ہے، جس میں پی ٹی آئی 181 اراکین کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے۔ ق لیگ کے 10، 4 آزاد اراکین اور راہ حق پارٹی کے ایک رکن کو ساتھ ملا کر 196 ووٹ کے ساتھ عثمان بزدار وزیراعلیٰ منتخب ہوئے۔
ایک سو تہتر کے اپوزیشن اتحاد میں ن لیگ کے ایک سو چھیاسٹھ اور پیپلزپارٹی کے سات ایم پی ایز موجود ہیں۔
ترین گروپ کا دعویٰ ہے کہ اُنہیں چوبیس اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ اگر ترین گروپ نے اپنا وزن بزدار کے پلڑے سے نکال لیا تو حکومتی اتحاد ایک سو بہتراراکین پر مشتمل رہ جائے گا اور اپوزیشن اتحاد ایک سو تہتر اراکین کیساتھ حکومت سے بہتر پوزیشن میں آجائے گا۔
حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے عثمان بزدار نے ترین گروپ کے اراکین کو بلالیا، ملاقات میں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
اس ساری صورتحال میں اب ترین گروپ کا فیصلہ ہی تخت پنجاب پر بیٹھنے والے کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔