سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر بار بار طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر وفاقی سیکریٹری داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو وفاقی سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر عدالت وفاقی سیکریٹری داخلہ پر برہم ہوگئی۔ عدالت نے بار بار طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر وفاقی سیکریٹری داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد پولیس کو وفاقی سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ وفاقی سیکریٹری داخلہ کو گرفتار کرکے 27 مئی کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا جائے۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کئی بار حکم نامہ جاری کیا کہ لاپتا افراد کا سراغ لگایا جائے۔ وفاقی سیکریٹری داخلہ کی جانب سے حراستی مراکز کی رپورٹ کی پیش کی جاتی ہے نہ وہ خود پیش ہوتے ہیں۔ ایڈیشنل سیکریٹری اور جوائنٹ سیکریٹری داخلہ کو پیش کرنے کے بجائے ڈپٹی سیکریٹری داخلہ کو بھیج دیا گیا۔ عدالت کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس کا جواب بھی نہیں دیا گیا۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے وفاقی سیکریٹری داخلہ کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ وفاقی سیکریٹری داخلہ مسلسل عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا سب پر لازم ہے۔ شہری کئی برسوں سے لاپتا ہیں اور وفاقی سیکریٹری کو کوئی پرواہ نہیں۔
عدالت نے لاپتا شہری شمشاد علی کی گمشدگی پر سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔ شمشاد علی 2015 سے کراچی سے لاپتا ہے۔