سیشن عدالت نے منی لانڈرنگ کے دو مقدمات میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت میں 31 مٸی تک توسیع کر دی۔
ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کی۔ جہانگیر ترین اور علی ترین عدالت میں پیش ہوئے۔ جج نے ایف آئی اے کے افسر سے استفسار کیا انویسٹی گیشن کہاں پہنچی ہے، جس پر ایف آئی اے افسر نے کہا تحقیقات جاری ہیں، ہم ریکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ جج حامد حسین نے ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیا۔ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ بھاری ٹرانزیکشنز ہوئیں وہ اس پر تحقیقات کر رہے ہیں، ریکارڈ ہمارے پاس آگیا ہے، اس کو بھی دیکھ رہے ہیں، 90 فیصد ریکارڈ ہمارے پاس آ چکا ہے۔
وکیل جہانگیر ترین نے عدالت کو بتایا کہ لاک ڈاؤن اور عید کی چھٹیوں کی وجہ سے کام بند رہا ہے، ایف آئی اے جہانگیر ترین سے 2008، 2009 کا ریکارڈ مانگ رہا ہے، جہانگیر ترین کی بے گناہی کے لیے ہمارے پاس والیم موجود ہیں، ان کے پاس مکمل ریکارڈ موجود ہے، ہم ہوا میں بات نہیں کریں گے، ہمارے پاس ریکارڈ ہے۔