ہر گزرتے دن کے ساتھ سائنس انسانی عقل کو دنگ کر دینے والے کارنامے انجام دے رہی ہے۔ کیا کبھی کسی نے یہ سوچا تھا کہ انسان کا دماغ جو قدرت کی تخلیق ہے اسے سائنس اپنی مرضی سے کنٹرول بھی کرسکے گی؟
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اب ایک ایسی نیورو ٹیکنالوجی پر کام شروع کیا جارہا ہے جس سے انسان اپنے دماغ سے ناگوار یادیں مٹاسکے گا۔
میموری ایڈیٹنگ کی تکنیک ڈی کوڈ نیورو فیڈبیک (ڈک نیف) پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) کے لیے متعارف کروائی گئی تھی یعنی ایسا شخص جس کے ساتھ کوئی سنگین نوعیت کا حادثہ پیش آیا ہو اور وہ اس صدمے سے باہر نکل نہ پا رہا ہو، ان کے علاج کے لیے ایجاد کی گئی تھی۔
نئی تحقیق کے مطابق ایم آر آئی اسکینر کی طرح الیکٹرومیگنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے تحت دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
تاہم اب اس تکنیک کو دماغ کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، کمپیوٹیشنل نیورو سائنس لیب کے ایک سائنسدان اوریلیو کورٹیس کا کہنا ہے کہ مشین کا یہ جاننا انتہائی ضروری ہے کہ انسانی دماغ کس طرح کام کرتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ مشین انسان کے دماغ میں نصب کی جائے گی اور پھر ہم اسے اپنی مرضی سے کنٹرول کر سکیں گے۔
اس تکنیک (ڈک نیف) کے دوسرے مرحلے میں انسانی دماغ سے ناگوار یادیں ختم کرنے پر کام کیا جائے گا۔
اوریلو کورٹیس کے مطابق جس طرح ہم اپنے لیپ ٹاپ سے کوئی بھی فائل ڈیلیٹ کرتے ہیں تو وہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی اسی طرح انسانی دماغ سے یہ تکلیف دہ یادیں مکمل ختم نہیں ہوتیں لیکن ڈک نیف تکنیک انہیں کم کرنے کی صلاحیت پیدا کرے گی۔